Book - حدیث 2833

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْخَدِيعَةِ فِي الْحَرْبِ صحیح متواتر حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَرْبُ خَدْعَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 2833

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: جنگ میں دھوکا حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے نبیﷺ نے فرمایا: جنگ دھوکا ہے۔
تشریح : 1،جنگ کا بنیادی مقصد دشمن پر غلبہ حاصل کرنا ہوتا ہے اس لیے اس کی جنگی چالوں کو ناکام بنانا ضروری ہے۔ 2۔جنگ میں دھوکا دینے کا مطلب یہ ہے کہ ایسی نقل وحرکت کی جائے جس سے دشمن دھوکا کھا جائےاور مسلمانوں کی فوج کے اصل مقصد کو نہ سمجھ سکے لہذا بروقت مسلمانوں کی چال کا توڑ نہ کرسکے۔ 3رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کسی طرف جنگی مہم روانہ کرنے کا ارادہ ہوتا تو کسی دوسری طرف کے علاقے کے بارے میں معلومات حاصل کرتے۔(صحيح البخاري المغازي باب حديث كعب بن مالك حديث:٤٤١٨) مقصد یہ ہوتا تھا کہ بات اگر دشمن کے کسی جاسوس تک پہنچے تو وہ اس سے صحیح نتیجہ نہ نکال سکے اور اس طرح دشمن اندھیرے میں رہے۔ 4۔اس لفظ کو(خدعة) بھی پڑھا گیا ہے یعنی جنگ دھوکا دینے والی چیز ہے۔ہر فریق فتح کی امید رکھتے ہوئے لڑتا ہے لیکن ہر ایک کی امید پوری نہیں ہوتی۔ 1،جنگ کا بنیادی مقصد دشمن پر غلبہ حاصل کرنا ہوتا ہے اس لیے اس کی جنگی چالوں کو ناکام بنانا ضروری ہے۔ 2۔جنگ میں دھوکا دینے کا مطلب یہ ہے کہ ایسی نقل وحرکت کی جائے جس سے دشمن دھوکا کھا جائےاور مسلمانوں کی فوج کے اصل مقصد کو نہ سمجھ سکے لہذا بروقت مسلمانوں کی چال کا توڑ نہ کرسکے۔ 3رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کسی طرف جنگی مہم روانہ کرنے کا ارادہ ہوتا تو کسی دوسری طرف کے علاقے کے بارے میں معلومات حاصل کرتے۔(صحيح البخاري المغازي باب حديث كعب بن مالك حديث:٤٤١٨) مقصد یہ ہوتا تھا کہ بات اگر دشمن کے کسی جاسوس تک پہنچے تو وہ اس سے صحیح نتیجہ نہ نکال سکے اور اس طرح دشمن اندھیرے میں رہے۔ 4۔اس لفظ کو(خدعة) بھی پڑھا گیا ہے یعنی جنگ دھوکا دینے والی چیز ہے۔ہر فریق فتح کی امید رکھتے ہوئے لڑتا ہے لیکن ہر ایک کی امید پوری نہیں ہوتی۔