Book - حدیث 283

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ ثَوَابِ الطُّهُورُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ يَدَيْهِ فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ فَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ ذِرَاعَيْهِ وَرَأْسِهِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 283

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: طہارت کاثواب سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت ہے، اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں سے گناہ گر جاتے ہیں ، پھر جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے گناہ گر جاتے ہیں۔ پھر جب اپنے بازو دھوتا ہے اور اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے بازؤں اور سر سے گناہ گر جاتے ہیں ۔ پھر جب اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے گناہ گر جاتے ہیں۔‘‘
تشریح : گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں ) سے صفائی ہوجاتی ہے۔ 2۔ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے ۔اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یاایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔ گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں ) سے صفائی ہوجاتی ہے۔ 2۔ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے ۔اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یاایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔ گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں ) سے صفائی ہوجاتی ہے۔ 2۔ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے ۔اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یاایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔ گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں ) سے صفائی ہوجاتی ہے۔ 2۔ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے ۔اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یاایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔