كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ ثَوَابِ الطُّهُورُ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ فِيهِ وَأَنْفِهِ فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ يَدَيْهِ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ وَكَانَتْ صَلَاتُهُ وَمَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ نَافِلَةً
کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں
باب: طہارت کاثواب
سیدنا عبداللہ صنابحی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص وضو کرتا ہے اور( وضو کرتے ہوئے) کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے تو اس کے منہ اور ناک سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے گناہ نکل جاتے ہیں حتی کہ اس کی آنکھوں کے پپوٹوں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ پھر جب اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں سے گناہ نکل جاتے ہیں ،پھر جب سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر سے گناہ نکل جاتے ہیں ،حتی کہ کانوں میں سے بھی نکل جاتے ہیں۔ پھر جب اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ پھر اس کی نماز اور کا مسجد کی طرف چل کر جانا مزید( درجات میں بلندی کا باعث ) ہوتا ہے۔‘‘
تشریح :
جسم سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب گناہوں کی معافی ہے۔
2۔وضو سے معاف ہونے والےگناہ صغیرہ گناہ ہیں۔کبیرہ گناہ صرف توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا پھر اللہ تعالی اپنے خاص فضل سے معاف کردے۔اس کے علاوہ اگر گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہوتو معافی کے لیے ان کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے یا صاحب حقوق معاف کردے۔
3۔پپوٹوں اور ناخنوں سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب تمام گناہوں کی معافی ہے۔گناہوں کو ظاہری میل کچیل سے تشبیہ دی گئی ہے جسم کے بعض حصوں سے میل کچیل دور کرنے کے لیے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جب یہ بھی صاف ہوگئے تو باقی جسم یقیناً صاف ستھرا ہو چکا ہے۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ وضو سے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کوئی باقی نہیں رہتا۔واللہ اعلم
جسم سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب گناہوں کی معافی ہے۔
2۔وضو سے معاف ہونے والےگناہ صغیرہ گناہ ہیں۔کبیرہ گناہ صرف توبہ سے معاف ہوتے ہیں یا پھر اللہ تعالی اپنے خاص فضل سے معاف کردے۔اس کے علاوہ اگر گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہوتو معافی کے لیے ان کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے یا صاحب حقوق معاف کردے۔
3۔پپوٹوں اور ناخنوں سے گناہوں کے نکل جانے کا مطلب تمام گناہوں کی معافی ہے۔گناہوں کو ظاہری میل کچیل سے تشبیہ دی گئی ہے جسم کے بعض حصوں سے میل کچیل دور کرنے کے لیے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے جب یہ بھی صاف ہوگئے تو باقی جسم یقیناً صاف ستھرا ہو چکا ہے۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ وضو سے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کوئی باقی نہیں رہتا۔واللہ اعلم