Book - حدیث 2816

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الرَّايَاتِ وَالْأَلْوِيَةِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْهِ مُتَقَلِّدٌ سَيْفًا وَإِذَا رَايَةٌ سَوْدَاءُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ

ترجمہ Book - حدیث 2816

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: جھنڈےاور پرچم حضرت حارث بن حسان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں مدینے آیاتو میں نے دیکھا کہ نبیﷺمنبر پر کھڑے ہیں اور حضرت بلال ﷜ گلے میں تلوار لٹکائے رسول اللہﷺ کے سامنے کھڑے ہیں۔ مجھے ایک سیاہ جھنڈا نظرآیا۔میں نے کہا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: یہ حضرت عمرو بن عاص ؓ ہیں،جہاد سے آئے ہیں۔
تشریح : 1۔خطبے کے لیے منبر پر کھڑے ہونا مسنون ہے۔ 2۔حفاظتی نقطہ نظر سے کسی بڑے عالم یا قائد کے پاس مسلح شخص کھڑا ہوسکتا ہے۔ 3۔جنگی مہم کے لیے جانے والے دستے کا اہک جھنڈا ہونا چاہیے۔ 4۔جہاد سے واپس انے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کا مناسب استقبال کرنا چاہیے۔ 1۔خطبے کے لیے منبر پر کھڑے ہونا مسنون ہے۔ 2۔حفاظتی نقطہ نظر سے کسی بڑے عالم یا قائد کے پاس مسلح شخص کھڑا ہوسکتا ہے۔ 3۔جنگی مہم کے لیے جانے والے دستے کا اہک جھنڈا ہونا چاہیے۔ 4۔جہاد سے واپس انے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کا مناسب استقبال کرنا چاہیے۔