كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ السِّلَاحِ حسن الإسناد حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّلْتِ عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ
کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل
باب: ہتھیا روں کا بیان
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے اپنی تلوار ’ذوالفقار‘ جنگ بدر کے موقع پرغنیمت میں سے لی تھی۔
تشریح :
1۔اللہ تعالی نے مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا قراردیا ہے۔(سورہ انفال آیت :41) اسلامی حکومت میں یہ حصہ بیت المال میں داخل ہوکر مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات پر خرچ ہوتا ہے۔
2۔رسول اللہ ﷺ اپنے ذاتی اخراجات غنیمت کے پانچویں حصے (خمس) سے پورا کیا کرتے تھے اس لیے جہاد کی ضرورت کے لیے تلوار بھی خمس میں سے لے لی۔
3۔اس تلوار کو ذوالفقار اس لیے کہتےتھے کہ اس پر کچھ گہرے نشانات تھےجس طرح کمر کی ہڈی کے مہرے ہوتے ہیں۔(ديكھیے:(الشهابه الابن اثير ماده فقر )
1۔اللہ تعالی نے مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا قراردیا ہے۔(سورہ انفال آیت :41) اسلامی حکومت میں یہ حصہ بیت المال میں داخل ہوکر مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات پر خرچ ہوتا ہے۔
2۔رسول اللہ ﷺ اپنے ذاتی اخراجات غنیمت کے پانچویں حصے (خمس) سے پورا کیا کرتے تھے اس لیے جہاد کی ضرورت کے لیے تلوار بھی خمس میں سے لے لی۔
3۔اس تلوار کو ذوالفقار اس لیے کہتےتھے کہ اس پر کچھ گہرے نشانات تھےجس طرح کمر کی ہڈی کے مہرے ہوتے ہیں۔(ديكھیے:(الشهابه الابن اثير ماده فقر )