كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ السِّلَاحِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ
کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل
باب: ہتھیا روں کا بیان
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ کےسرپر خود تھا۔
تشریح :
1۔جنگ میں ہتھیاروں کا استعمال یا دشمن کے ہتھیاروں سے بچاؤ کی اشیاء کا استعمال تواکل کے منافی نہیں۔
2۔مکہ مکرمہ حرم ہے جہاں جنگ اور قتال منع ہے۔رسول اللہﷺ کو اللہ تعالی نے فتح مکہ کے دن جہاد کے لیے خاص طور پر اجازت دی تھی۔جب مکہ فتح ہوگیا تو پابندی دوبارہ نافذ ہوگئی۔
3۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں رائج ہتھیار اور دفاعی اشیاء مثلاً :خود اور زرہ استعمال کیں۔ہمیں جدید اشیاء استعمال کرنی چاہییں بلکہ خود ایجاد یا تیار کرنی چاہییں اس لیے جدید ترین ٹینک آبدوزیں بکتر بند گاڑیاں اور جنگی لباس مثلاً:ہیلمٹ اندھیرے میں دیکھنے کے لیے چشمہ وغیرہ کا حصول تیاری اور استعمال شریعت کا تقاضا ہے۔
1۔جنگ میں ہتھیاروں کا استعمال یا دشمن کے ہتھیاروں سے بچاؤ کی اشیاء کا استعمال تواکل کے منافی نہیں۔
2۔مکہ مکرمہ حرم ہے جہاں جنگ اور قتال منع ہے۔رسول اللہﷺ کو اللہ تعالی نے فتح مکہ کے دن جہاد کے لیے خاص طور پر اجازت دی تھی۔جب مکہ فتح ہوگیا تو پابندی دوبارہ نافذ ہوگئی۔
3۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں رائج ہتھیار اور دفاعی اشیاء مثلاً :خود اور زرہ استعمال کیں۔ہمیں جدید اشیاء استعمال کرنی چاہییں بلکہ خود ایجاد یا تیار کرنی چاہییں اس لیے جدید ترین ٹینک آبدوزیں بکتر بند گاڑیاں اور جنگی لباس مثلاً:ہیلمٹ اندھیرے میں دیکھنے کے لیے چشمہ وغیرہ کا حصول تیاری اور استعمال شریعت کا تقاضا ہے۔