كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَا يُرْجَى فِيهِ الشَّهَادَةُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا تَقُولُونَ فِي الشَّهِيدِ فِيكُمْ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ قَالَ سُهَيْلٌ وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَزَادَ فِيهِ وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ
کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل
باب: کون کون سی موت سے شہادت کا درجہ ملنے کی امید ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سےر وایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ شہید کے بارے میں کیا کہتے ہو ( کہ شہید کون ہوتا ہے؟) حاضرین نے کہا: اللہ کی راہ میں قتل ہوجانا ( شہادت ہے) رسول اللہﷺ نے فرمایا: تب تو میری امت کے شہید تھوڑے ہی ہوں گے۔ جو اللہ کی راہ میں قتل ہوگیا ، وہ شہید ہے اور جو اللہ راہ میں فوت ہوگیا وہ بھی شہید ہے اور پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے۔ طاعون سے مرنے والا شہید ہے۔
تشریح :
1۔اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہوئےجان دینا اصل شہادت ہے۔شہید کے عظیم ترین درجات انھی افراد کے لیے ہیں۔
2۔جہاد کے سفت کے دوران میں یا جہاد کے دوران میں کسی بھی وجہ سے فوت ہوجانا بھی شہادت کے برابر ہے تاہم اس شہید کے احکام عام میت کے ہیں۔اسے غسل اور کفن دیکر دفن کیا جائے گا۔
3۔طاعون سے یا پیٹ کی بیماری سے فوت ہونے والا بھی شہادت کا درجہ پاتا ہے۔کسی ناقابل علاج مرض سے فوت ہوجانے والا بھی اسی ضمن میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
4۔ڈوب کر مرجانے والا اور جل کر مر جانے والا بھی شہید ہے۔دوسری حادثاتی اموات کو بھی اسی حکم میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
5۔بچے کی پیدائش کے وقت فوت ہوجانے والی عورت کی موت بھی شہادت کی موت ہے۔
6۔جہاد کے دوران میں دشمن کے ہتھیار سےمرنے والے کے علاوہ باقی سب شہادتیں کم درجے کی ہیں۔ان کے احکام ان شہیدوں کے سے نہیں لہذا انھیں غسل اور کفن کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔
1۔اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہوئےجان دینا اصل شہادت ہے۔شہید کے عظیم ترین درجات انھی افراد کے لیے ہیں۔
2۔جہاد کے سفت کے دوران میں یا جہاد کے دوران میں کسی بھی وجہ سے فوت ہوجانا بھی شہادت کے برابر ہے تاہم اس شہید کے احکام عام میت کے ہیں۔اسے غسل اور کفن دیکر دفن کیا جائے گا۔
3۔طاعون سے یا پیٹ کی بیماری سے فوت ہونے والا بھی شہادت کا درجہ پاتا ہے۔کسی ناقابل علاج مرض سے فوت ہوجانے والا بھی اسی ضمن میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
4۔ڈوب کر مرجانے والا اور جل کر مر جانے والا بھی شہید ہے۔دوسری حادثاتی اموات کو بھی اسی حکم میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
5۔بچے کی پیدائش کے وقت فوت ہوجانے والی عورت کی موت بھی شہادت کی موت ہے۔
6۔جہاد کے دوران میں دشمن کے ہتھیار سےمرنے والے کے علاوہ باقی سب شہادتیں کم درجے کی ہیں۔ان کے احکام ان شہیدوں کے سے نہیں لہذا انھیں غسل اور کفن کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔