Book - حدیث 2800

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حسن حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَامِيُّ الْأَنْصَارِيُّ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ أَلَا أُخْبِرُكَ مَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِأَبِيكَ قُلْتُ بَلَى قَالَ مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ وَكَلَّمَ أَبَاكَ كِفَاحًا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيكَ ثَانِيَةً قَالَ إِنَّهُ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ قَالَ يَا رَبِّ فَأَبْلِغْ مَنْ وَرَائِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا الْآيَةَ كُلَّهَا

ترجمہ Book - حدیث 2800

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جنگ احد کے دن جب ( جابرؓ کے والد) حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرامؓ قتل (شہید) کر دیے گئے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: جابر!کیا میں تجھ کو بتاؤں کہ اللہ عزوجل نے تیرے والد سے کیا فرمایا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالی ہر کسی سے پس پردہ رہ کر کلام فرماتا ہے لیکن تیرے والد سے آمنے سامنے کلام فرمایا۔ اللہ نے ان سے فرمایا: میرے بندے! کوئی خواہش کر میں تجھے دوں گا۔ انہوں نے (حضرت عبداللہ بن حرام﷜ نے ) عرض کیا: اے میرے مالک! مجھے زندہ کردے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں شہید ہوجاؤں۔ اللہ نے فرمایا: میرا یہ فیصلہ پہلے جاری ہوچکا ہے کہ ’ فوت ہونے والے دوبارہ دنیا میں نہیں بھیجے جائیں گے۔ عبداللہ ؓ نے کہا: یارب ! میرے پسماندگان کو میرا پیغام پہنچا دے۔ تو اللہ عزوجل نے یہ ساری آیت نازل فرمائی: ﴿ وَلا تَحسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلوا فى سَبيلِ اللَّهِ أَموتًا....169﴾سورۃ آل عمران: جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ( شہید) کردیے جائیں انہیں مردہ نہ سمجھو۔
تشریح : 1۔فوت ہونے والے کے پسماندگان کو تسلی وتشفی دینی چاہیے اورا یسی باتیں کہنی چاہیئں جن سے ان کا غم ہلکا ہو، 2۔وفات کے بعد اللہ تعالی نیک بندوں سے ہمکلام ہوتا ہے۔ 3۔جنت میں اللی کا دیدار ممکن ہے۔اور جنتیوں کو اپنے اپنے درجات کے مطابق کم یا زیادہ وقفے سے نعمت حاصل ہوگی۔ 4۔فوت ہوجانے والے لوگ یا شہیددوبارہ دنیا میں نہیں آسکتے لہذا اس قسم کی حکایتوں میں کوئی صداقت نہیں کہ فلاں صحابی یا شہید یا ولی نے اپنی وفات کے بعد فلاں صاحب سے ملاقات کی اور فلاں معاملے میں اس کی رہنمائی کی۔ 5۔اس واقعے میں حضرت عبد اللہ بن حزام رضی اللہ عنہ کے جنتی اور بلند درجات کا حامل ہونے کی بشارت ہے۔ 1۔فوت ہونے والے کے پسماندگان کو تسلی وتشفی دینی چاہیے اورا یسی باتیں کہنی چاہیئں جن سے ان کا غم ہلکا ہو، 2۔وفات کے بعد اللہ تعالی نیک بندوں سے ہمکلام ہوتا ہے۔ 3۔جنت میں اللی کا دیدار ممکن ہے۔اور جنتیوں کو اپنے اپنے درجات کے مطابق کم یا زیادہ وقفے سے نعمت حاصل ہوگی۔ 4۔فوت ہوجانے والے لوگ یا شہیددوبارہ دنیا میں نہیں آسکتے لہذا اس قسم کی حکایتوں میں کوئی صداقت نہیں کہ فلاں صحابی یا شہید یا ولی نے اپنی وفات کے بعد فلاں صاحب سے ملاقات کی اور فلاں معاملے میں اس کی رہنمائی کی۔ 5۔اس واقعے میں حضرت عبد اللہ بن حزام رضی اللہ عنہ کے جنتی اور بلند درجات کا حامل ہونے کی بشارت ہے۔