كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ يَغْفِرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ وَيُرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَيَأْمَنُ مِنْ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ وَيُزَوَّجُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ
کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل
باب: اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت
حضرت مقدام بن معدی کربؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا:اللہ کے پاس شہید کے لیے چھ انعامات ہیں: خون کے پہلے قطرات کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہوجاتی ہے، اسے جنت میں ا س کا ٹھکانا دکھادیا جاتا ہے اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھا جاتا ہے ، وہ ( قیامت کےدن) بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا، اسے ایمان کا لباس فاخرہ پہنایا جائے گا، خوبصورت آنکھوں والی حوروں سے اس کی شادی کر دی جائے گی اور اس کے ستر رشتے داروں کے حق میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
تشریح :
1۔یہ انعامات اس شہید کے لیے ہیں جو صرف اللہ کی رضا کے لیے خلوص قلب کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوتا ہے۔
2۔جنت میں گھر دکھایا جانااس کے لیے خوش خبری ہے کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جان نکلنے کے دوران میں ہی اسے جنت کی بشارت مل جاتی ہے۔
3۔گناہ گاروں کے لیے قبر کا عذاب بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔شہید اس سے محفوظ رہتا ہے۔
4۔قیامت کے دن گناہ گار اپنے اپنے گناہوں کے مطابق پریشان ہونگے۔شہید کے گناہ معاف ہوچکے ہونگے اس لیے وہ پریشانی سے محفوظ رہے گا۔
5۔ایک ہی طرح کے دو کپڑوں کو حله (جوڑا ) کہتے ہیں۔ایمان کے حله سے مراد ایسا لباس ہے جواس کے ایمان کی علامت ہوگا۔
6۔حوروں سے مراد وہ جنتی عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے امنے نیک بندوں کے لیے اپنی قدرت کاملہ سے جنت میں پیدا کی ہیں۔ہر شہید کو کم ازکم دو حوریں ملیں گی۔
7۔قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی طرف سے اجازت ملنے پر ہی کی جاسکے گی،یہ گناہ گاروں کے لیے مغفرت کا باعث ہوگی۔اور شفاعت کرنے والے کے لیے ایک عظم اعزاز۔
8۔کسی مومن کا درجی جتنا زیادہ بلند ہوگا اسے اتنے ہی زیادہ افراد کے حق میں شفاعت کی اجازت دی جائے گی۔واللہ اعلم۔
1۔یہ انعامات اس شہید کے لیے ہیں جو صرف اللہ کی رضا کے لیے خلوص قلب کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوتا ہے۔
2۔جنت میں گھر دکھایا جانااس کے لیے خوش خبری ہے کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جان نکلنے کے دوران میں ہی اسے جنت کی بشارت مل جاتی ہے۔
3۔گناہ گاروں کے لیے قبر کا عذاب بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔شہید اس سے محفوظ رہتا ہے۔
4۔قیامت کے دن گناہ گار اپنے اپنے گناہوں کے مطابق پریشان ہونگے۔شہید کے گناہ معاف ہوچکے ہونگے اس لیے وہ پریشانی سے محفوظ رہے گا۔
5۔ایک ہی طرح کے دو کپڑوں کو حله (جوڑا ) کہتے ہیں۔ایمان کے حله سے مراد ایسا لباس ہے جواس کے ایمان کی علامت ہوگا۔
6۔حوروں سے مراد وہ جنتی عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے امنے نیک بندوں کے لیے اپنی قدرت کاملہ سے جنت میں پیدا کی ہیں۔ہر شہید کو کم ازکم دو حوریں ملیں گی۔
7۔قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی طرف سے اجازت ملنے پر ہی کی جاسکے گی،یہ گناہ گاروں کے لیے مغفرت کا باعث ہوگی۔اور شفاعت کرنے والے کے لیے ایک عظم اعزاز۔
8۔کسی مومن کا درجی جتنا زیادہ بلند ہوگا اسے اتنے ہی زیادہ افراد کے حق میں شفاعت کی اجازت دی جائے گی۔واللہ اعلم۔