Book - حدیث 2795

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى حسن صحیح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَجْرُوحٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ

ترجمہ Book - حدیث 2795

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے اور یہ بات اللہ ہی جانتا ہے کہ کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے وہ قیامت کے دن اس انداز سے حاضر ہوگا کہ اس کا زخم ایسا ہی ( تازہ) ہوگا جیسے زخمی ہونے کے دن تھا۔ اس کا رنگ خون کا ہوگا اور مہک کستوری کی ہوگی۔
تشریح : 1۔جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔ 2۔قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں ذخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔ 3۔یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔ 4۔نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دےگا۔شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگااور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔واللہ اعلم۔ 1۔جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔ 2۔قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں ذخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔ 3۔یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔ 4۔نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دےگا۔شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگااور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔واللہ اعلم۔