Book - حدیث 2793

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا دَيْلَمُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَضَرْتُ حَرْبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ يَا نَفْسِ أَلَا أَرَاكِ تَكْرَهِينَ الْجَنَّهْ أَحْلِفُ بِاللَّهِ لَتَنْزِلِنَّهْ طَائِعَةً أَوْ لَتُكْرَهِنَّهْ

ترجمہ Book - حدیث 2793

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ایک جنگ میں شریک ہوا۔ (اس جنگ میں) حضرت عبداللہ بن رواحہ﷜ نے یہ رجز کہی: اے میری جان! تو جنت کیوں نہ پسند کرتی ہے؟ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں تجھے ضرور اس ( کے حصول کے لیے میدان جنگ) میں خوشی سے اترنا ہوگا، ورنہ تجھے اس پر مجبور کیا جائے گا۔
تشریح : 1۔یہ واقعہ غزوہ موتہ کا ہے جس میں مسلمانوں کے تین سپہ سالار شہید ہوئے یعنی حضرت زید بن حارث حجرت جعفر طیار اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ۔آخر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فوج کی قیادت سنبھالی اور بڑی حکمت سے مسلمانوں کی چحوٹی سی فوج کو دشمن کی تینتیس گنا فوج کے نرغے سے نکال لائے۔اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت خالد کو سیف اللہ کا لقب دیا۔ 2۔جنگ کے دوران میں بہادری کا اظہار کرنے والےاور جوش دلانے والے شعر پڑھنا جائز ہے۔ 3۔جان کے جنت کو ناپسند کرنے کا مطلب موت سے گھبراہٹ ہے جو انسان میں فطری چیز ہےلیکن میدان جہاد میں موت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے۔اسی طرح جو شخص موت سے گھبراتا ہے وہ گویا جنت میں داخل ہونے میں دیر کر رہا ہے۔حضرت عبد اللہ بن رواحہ کا مطلب یہ تھاکہ موت سے نہ ڈرو کیونکہ اس موت کے ڈر سے جنت ملے گی۔ 4۔اشعار کا مطلب یہ نہیں کہ حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ موت سے ڈرتے تھے بلکہ ان اشعار کے ذریعے سے دوسرے مجاہدین میں جوش وجذبہ پیدا کرنا مقصود تھا۔ 5۔جن اشعار میں خلاف شریعت امور نہ ہوں اسے شعر کہنا سننا یاد کرنا اور دوسروں کو سنانا سب جائز ہے۔ 1۔یہ واقعہ غزوہ موتہ کا ہے جس میں مسلمانوں کے تین سپہ سالار شہید ہوئے یعنی حضرت زید بن حارث حجرت جعفر طیار اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ۔آخر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فوج کی قیادت سنبھالی اور بڑی حکمت سے مسلمانوں کی چحوٹی سی فوج کو دشمن کی تینتیس گنا فوج کے نرغے سے نکال لائے۔اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت خالد کو سیف اللہ کا لقب دیا۔ 2۔جنگ کے دوران میں بہادری کا اظہار کرنے والےاور جوش دلانے والے شعر پڑھنا جائز ہے۔ 3۔جان کے جنت کو ناپسند کرنے کا مطلب موت سے گھبراہٹ ہے جو انسان میں فطری چیز ہےلیکن میدان جہاد میں موت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے۔اسی طرح جو شخص موت سے گھبراتا ہے وہ گویا جنت میں داخل ہونے میں دیر کر رہا ہے۔حضرت عبد اللہ بن رواحہ کا مطلب یہ تھاکہ موت سے نہ ڈرو کیونکہ اس موت کے ڈر سے جنت ملے گی۔ 4۔اشعار کا مطلب یہ نہیں کہ حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ موت سے ڈرتے تھے بلکہ ان اشعار کے ذریعے سے دوسرے مجاہدین میں جوش وجذبہ پیدا کرنا مقصود تھا۔ 5۔جن اشعار میں خلاف شریعت امور نہ ہوں اسے شعر کہنا سننا یاد کرنا اور دوسروں کو سنانا سب جائز ہے۔