Book - حدیث 2792

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى صحیح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ

ترجمہ Book - حدیث 2792

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا حضرت معاذبن جبل ؓ سےر وایت ہے انہوں نے نبیﷺ سے یہ ارشاد سنا: جومسلمان مرد اللہ کی راہ میں اتنی دیر لڑائی کرے، جتنا اونٹنی کا دودھ دوبار دوہنے کے درمیان وقفہ ہوتا ہے اس کےلیے جنت واجب ہے۔
تشریح : 1۔اونٹنی کا دودھ ایک بار دوہنے کے بعد تھوڑاسا وقفہ دیا جاتا ہے پھر باقی دودھ دوہا جاتا ہے۔ اس معمولی سے درمیانی وقفے کو فواق کہا جاتا ہے۔ 2۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے سے جنت حاصل ہوجاتی ہے چاہے بالکل تھوڑی سی دیر جہاد میں شرکت کی ہو۔ 3۔جنت میں داخل ہونے کے لیے اسلام شرط ہے۔ 1۔اونٹنی کا دودھ ایک بار دوہنے کے بعد تھوڑاسا وقفہ دیا جاتا ہے پھر باقی دودھ دوہا جاتا ہے۔ اس معمولی سے درمیانی وقفے کو فواق کہا جاتا ہے۔ 2۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے سے جنت حاصل ہوجاتی ہے چاہے بالکل تھوڑی سی دیر جہاد میں شرکت کی ہو۔ 3۔جنت میں داخل ہونے کے لیے اسلام شرط ہے۔