Book - حدیث 2766

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ فَضْلِ الرِّبَاطِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ خَطَبَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ النَّاسَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ بِهِ إِلَّا الضِّنُّ بِكَمْ وَبِصَحَابَتِكُمْ فَلْيَخْتَرْ مُخْتَارٌ لِنَفْسِهِ أَوْ لِيَدَعْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَابَطَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ كَانَتْ كَأَلْفِ لَيْلَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا

ترجمہ Book - حدیث 2766

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ کی راہ میں مورچہ بند ہونے کی فضیلت حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت عثمان بن عفان﷜ نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! میں نے رسول اللہﷺ سے ایک حدیث سنی تھی جو تم سے صرف اس لیے بیان نہیں کی تھی کہ میں تمہیں اپنے ساتھ رکھنے کی شدید خواہش رکھتا تھا۔ اب ( یہ حدیث سن کر) ہر شخص کو اختیار ہے، چاہے اپنی ذات کےلیے (اس عظیم عمل کا) انتخاب کرے یا نہ کرے۔ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرمارہے تھے: جو شخص اللہ تعالی کی راہ میں ایک رات محاذ پر رہتا ہے تو اسے ایک ہزار رات کے قیام و صیام کا ثواب ملتا ہے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیاہے۔اور مزید کہا ہے کہ سنن نسائی کی روایت(3171)اس سے کفایت کرتی ہے۔ نیز اسی مفہوم کی ایک روایت مسند احمد میں بھی مروی ہےجسے (الموسوعة الحديثييه) کے محققین نے تفصیلی گفتگو کے بعد حسن قراردیاہے۔اس کے الفاظ یہ ہیں:(حرس ليلة في سبيل الله افضل من الف ليلة يقام ليلها ويصام نهارها) محققین کی تفصیلی بحث سے تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود حدیث میں مذکورہ فضیلت صحیح ہے۔واللہ اعلم۔مزید تفسیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه مسند الامام احمد٤٨٩/٤٨٨/١ ) 2۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ابتداء میں یہ حدیث بیان کرنے سے اس لیے تامل کیا تھا کہ یہ حدیث سن کر کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی جہاد کے لیے چلے جائیں گے۔جب کہ امیر المومنین کواہم معاملات میں مشورے کے لیے ان کی مدینہ منورہ میں موجودگی کی ضرورت تھی۔ 3۔بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اس لیے بیان فرمادی کہ جو شخص نیکی کا ایک عمل کرکےبلند درجات حاصل کرنا چاہتا ہے اسے اس (جہاد جیسی عظیم) نیکی سے روکنا مناسب نہیں۔ 4۔روزہ دن کے وقت ہوتا ہےاس لیے حدیث کا یہ مطلب ہے کہ محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی حالت میںایک ایک رات گزارنے کا ثواب ایک ہزار دن کے روزوں اور ایک ہزار راتوں کے قیام کے ثواب کے برابر ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیاہے۔اور مزید کہا ہے کہ سنن نسائی کی روایت(3171)اس سے کفایت کرتی ہے۔ نیز اسی مفہوم کی ایک روایت مسند احمد میں بھی مروی ہےجسے (الموسوعة الحديثييه) کے محققین نے تفصیلی گفتگو کے بعد حسن قراردیاہے۔اس کے الفاظ یہ ہیں:(حرس ليلة في سبيل الله افضل من الف ليلة يقام ليلها ويصام نهارها) محققین کی تفصیلی بحث سے تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود حدیث میں مذکورہ فضیلت صحیح ہے۔واللہ اعلم۔مزید تفسیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه مسند الامام احمد٤٨٩/٤٨٨/١ ) 2۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ابتداء میں یہ حدیث بیان کرنے سے اس لیے تامل کیا تھا کہ یہ حدیث سن کر کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی جہاد کے لیے چلے جائیں گے۔جب کہ امیر المومنین کواہم معاملات میں مشورے کے لیے ان کی مدینہ منورہ میں موجودگی کی ضرورت تھی۔ 3۔بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اس لیے بیان فرمادی کہ جو شخص نیکی کا ایک عمل کرکےبلند درجات حاصل کرنا چاہتا ہے اسے اس (جہاد جیسی عظیم) نیکی سے روکنا مناسب نہیں۔ 4۔روزہ دن کے وقت ہوتا ہےاس لیے حدیث کا یہ مطلب ہے کہ محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی حالت میںایک ایک رات گزارنے کا ثواب ایک ہزار دن کے روزوں اور ایک ہزار راتوں کے قیام کے ثواب کے برابر ہے۔