كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل
باب: اولادکوبیچنایاہبہ کرنا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔
تشریح :
1۔آزاد کرنے والے کا آزاد ہونے والے سے جو تعلق ہوتاہے۔ اسے ’ولاء‘ کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسے بعض خاص حقوق حاصل ہوتے ہیں، مثلاً:آزاد ہونے والے کا کوئی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وراث ہوتا ہے۔ اور آزاد ہونے والا آزاد کرنے والے کے قبیلے کا فرد شمار ہوتا ہے۔ 2۔ ولاء کا تعلق ناقابل انتقال ہے۔ اسے نہ بیچا خریدا جاسکتا ہے ، نہ بلامعاوضہ کسی کو دیا جا سکتا ہے
1۔آزاد کرنے والے کا آزاد ہونے والے سے جو تعلق ہوتاہے۔ اسے ’ولاء‘ کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسے بعض خاص حقوق حاصل ہوتے ہیں، مثلاً:آزاد ہونے والے کا کوئی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وراث ہوتا ہے۔ اور آزاد ہونے والا آزاد کرنے والے کے قبیلے کا فرد شمار ہوتا ہے۔ 2۔ ولاء کا تعلق ناقابل انتقال ہے۔ اسے نہ بیچا خریدا جاسکتا ہے ، نہ بلامعاوضہ کسی کو دیا جا سکتا ہے