كِتَابُ الْفَرَائِضِ َبابٌ فِي ادِّعَاءِ الْوَلَدِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عَاهَرَ أَمَةً أَوْ حُرَّةً فَوَلَدُهُ وَلَدُ زِنًا لَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ
کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل
باب: بچےکادعویٰ کرنا
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (حضرت شعیب بن محمد) سے اور وہ اپنے دادا( حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) سے روایت کرتے ہیں ، رسو ل اللہﷺ نے فرمایا: جس نے کسی لونڈی سے یا کسی آزاد عورت سے زنا کیا تو اس کا ( زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے والا) بیٹا، ناجائز اولاد ہے۔ وہ ( اس زانی کا) وارث نہیں ہوگا، اور نہ اس کی وراثت (زانی کو) کو ملے گی۔
تشریح :
1۔ ترکہ وغیرہ کے مسائل میں شرعی طور پر اسی نسب کا اعتبار ہے جس کی بنیاد نکاح کے شرعی تعلق پر ہو۔ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگرچہ حقیقت میں زانی کا بیٹا ہے لیکن اس کایہ رشتہ قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا،نہ اس کے مرنے کی صورت میں یہ شخص اس کا وارث بن سکتا ہے۔2۔ماں کا رشتہ ثابت ہونے میں تعلق کے جائز یا ناجائز ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اس لیے ناجائز بچہ اور اس کی ماں کے درمیان وراثت کا تعلق قائم ہوتا ہے۔ اسی طرح ننھیالی رشتے داروں سے بھی اس کا وراثت کا تعلق قائم رہتا ہے۔
1۔ ترکہ وغیرہ کے مسائل میں شرعی طور پر اسی نسب کا اعتبار ہے جس کی بنیاد نکاح کے شرعی تعلق پر ہو۔ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگرچہ حقیقت میں زانی کا بیٹا ہے لیکن اس کایہ رشتہ قانونی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا،نہ اس کے مرنے کی صورت میں یہ شخص اس کا وارث بن سکتا ہے۔2۔ماں کا رشتہ ثابت ہونے میں تعلق کے جائز یا ناجائز ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اس لیے ناجائز بچہ اور اس کی ماں کے درمیان وراثت کا تعلق قائم ہوتا ہے۔ اسی طرح ننھیالی رشتے داروں سے بھی اس کا وراثت کا تعلق قائم رہتا ہے۔