كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْسِمُوا الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ فَمَا تَرَكَتْ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ
کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل
باب: ترکےمیں عصبہ کاحصہ
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہﷺ نے فرمایا: اصحاب الفروض میں اللہ کی کتاب کے مطابق مال تقسیم کرو۔ مقررہ حصے دینے کے بعد جو بچ جائے وہ قریب ترین مردکے لیے ہے۔
تشریح :
1۔اصحاب الفروض سے مراد وہ وارث ہیں جن کے حصے قرآن مجید اور حدیث شریف میں مقرر کردیے گئے ہیں۔ یہ بارہ افراد ہیں جن میں چار مرد ہیں اور آٹھ عورتیں ہیں۔ان کی تفصیل حدیث:2737 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔2۔ مندرجہ بالا افراد میں سے بعض افراد ایک حالت میں اصحاب الفروض میں شامل ہوتے ہیں اور ایک حالت میں عصبہ بن جاتے ہیں ، مثلاً:ایک بیٹی یا ایک سے زیادہ بیٹیاں اس وقت اصحاب الفروض میں شامل ہیں جب میت کا کوئی بیٹا موجود نہ ہو، اگر بیٹا موجود ہو تو بیٹی یا بیٹیاں عصبہ بن جاتی ہیں۔
1۔اصحاب الفروض سے مراد وہ وارث ہیں جن کے حصے قرآن مجید اور حدیث شریف میں مقرر کردیے گئے ہیں۔ یہ بارہ افراد ہیں جن میں چار مرد ہیں اور آٹھ عورتیں ہیں۔ان کی تفصیل حدیث:2737 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔2۔ مندرجہ بالا افراد میں سے بعض افراد ایک حالت میں اصحاب الفروض میں شامل ہوتے ہیں اور ایک حالت میں عصبہ بن جاتے ہیں ، مثلاً:ایک بیٹی یا ایک سے زیادہ بیٹیاں اس وقت اصحاب الفروض میں شامل ہیں جب میت کا کوئی بیٹا موجود نہ ہو، اگر بیٹا موجود ہو تو بیٹی یا بیٹیاں عصبہ بن جاتی ہیں۔