Book - حدیث 2738

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ ذَوِي الْأَرْحَامِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَنْ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا وَرُبَّمَا قَالَ فَإِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ

ترجمہ Book - حدیث 2738

کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل باب: ذوی الارحام کابیان رسول اللہﷺ کے ایک شامی صحابی حضرت مقدام ابوکریمہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’جو شخص مال چھوڑ (کر فوت ہو) جائے تو وہ مال اس کے وارث کا ہے۔ اور جو کوئی بوجھ (قرض یا نابالغ بچے) چھوڑ جائے تو اس کی ذمہ داری ہم پر ہے ۔ یا فرمایا: اس کی ذمہ داری اللہ اور اس کے رسول پر ہے۔ اور جس کا کوئی وارث نہیں، اس کا میں وارث ہوں۔ ا س کے ذمے دیت بھی میں ہی دوں گا اور اس کی وراثت بھی میں لوں گا۔ اور جس کا کوئی وارث نہ ہو، ماموں ا س کا وارث ہے۔ اس کے ذمے دیت بھی وہی دے گا اور اس کی وراثت بھی وہی لے گا۔‘
تشریح : 1۔نادار اور محتاج مسلمانوں اور یتیم بچوں کی کفالت اسلامی حکومت کے ذمے داری ہے۔2۔ قتل خطا میں دیت دینا قاتل کے عصبہ ( برادری) کی ذمے داری ہے لیکن اگر کسی کے عصبہ رشتے دار موجود نہ ہوں تو یہ ذمے داری ریاست کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔3۔ عصبہ کی عدم موجودگی میں ذوری الارحام وارث ہوتے ہیں۔ اور دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار بھی۔ مزیدحدیث 2634 کے فوائد بھی ملاحظہ فرمائیے۔ 1۔نادار اور محتاج مسلمانوں اور یتیم بچوں کی کفالت اسلامی حکومت کے ذمے داری ہے۔2۔ قتل خطا میں دیت دینا قاتل کے عصبہ ( برادری) کی ذمے داری ہے لیکن اگر کسی کے عصبہ رشتے دار موجود نہ ہوں تو یہ ذمے داری ریاست کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔3۔ عصبہ کی عدم موجودگی میں ذوری الارحام وارث ہوتے ہیں۔ اور دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار بھی۔ مزیدحدیث 2634 کے فوائد بھی ملاحظہ فرمائیے۔