كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مِيرَاثِ الْقَاتِلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ
کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل
باب: وراثت میں قاتل کاحصہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’قاتل وارث نہیں ہوتا۔‘
تشریح :
1۔قتل وراثت سے محرومی کا باعث ہے،یعنی اگر قاتل مقتول سے ایسارشتہ رکھتا ہو جس کی بنا پروہ وراثت میں حصے کا مستحق ہے تو قتل کی وجہ سے وہ اپنے اس حق سے محروم ہوجائے گا۔2۔ یہ حکم ہر قاتل کے لیے ہے، خواہ اصحاب الفروض میں سے ہو یا عصبہ میں سے ہو، مثلاً: اگر ایک شخص کے دوبیٹے ہوں ، ان میں سے ایک اپنے باپ کا قتل کردے تو مقتول کر ترکے میں سے اصحاب الفروض کا حصہ نکال کرباقی مال مقتول کےاس بیٹے کو ملے گا جو قتل کے جرم میں شریک نہیں۔ دوسرا بیٹا جو قاتل ہے اسے کچھ نہیں ملے گا۔3۔ قتل کا محرک بہت دفعہ یہ جذبہ بھی ہوتا ہے کہ قاتل مقتول کی وراثت جلد حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ حدیث میں مذکورہ قانون کی وجہ سے یہ محرک ختم ہوجاتا ہے۔ اس طرح یہ قانون انسانوں کی جانوں کا محافظ ہے۔
1۔قتل وراثت سے محرومی کا باعث ہے،یعنی اگر قاتل مقتول سے ایسارشتہ رکھتا ہو جس کی بنا پروہ وراثت میں حصے کا مستحق ہے تو قتل کی وجہ سے وہ اپنے اس حق سے محروم ہوجائے گا۔2۔ یہ حکم ہر قاتل کے لیے ہے، خواہ اصحاب الفروض میں سے ہو یا عصبہ میں سے ہو، مثلاً: اگر ایک شخص کے دوبیٹے ہوں ، ان میں سے ایک اپنے باپ کا قتل کردے تو مقتول کر ترکے میں سے اصحاب الفروض کا حصہ نکال کرباقی مال مقتول کےاس بیٹے کو ملے گا جو قتل کے جرم میں شریک نہیں۔ دوسرا بیٹا جو قاتل ہے اسے کچھ نہیں ملے گا۔3۔ قتل کا محرک بہت دفعہ یہ جذبہ بھی ہوتا ہے کہ قاتل مقتول کی وراثت جلد حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ حدیث میں مذکورہ قانون کی وجہ سے یہ محرک ختم ہوجاتا ہے۔ اس طرح یہ قانون انسانوں کی جانوں کا محافظ ہے۔