Book - حدیث 2734

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مِيرَاثِ الْوَلَاءِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ بِنْتِ حَمْزَةَ قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي لَيْلَى وَهِيَ أُخْتُ ابْنِ شَدَّادٍ لِأُمِّهِ قَالَتْ مَاتَ مَوْلَايَ وَتَرَكَ ابْنَةً فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنَتِهِ فَجَعَلَ لِي النِّصْفَ وَلَهَا النِّصْفَ

ترجمہ Book - حدیث 2734

کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل باب: ولاءکی میراث حمزہ ؓ کی بیٹی ( امامہ یا امة اللہ ؓ)جو عبداللہ بن شداد ؓ کی ماں شریک بہن ہیں، ان سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: میر آزاد کردہ غلام ایک بیٹی چھوڑ کر فوت ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا مال میرے اور اس کی بیٹی کے درمیان تقسیم کر دیا، یعنی آدھا مجھے دیا اور آدھا اس کو۔
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: ( الارواء للالبانی، رقم:1596) بنابریں اگر فوت ہونے والے کی ایک بیٹی ہو تو اس بیٹی کو ترکے میں سے نصف ملتا ہے،چنانچہ مذکورہ بالا واقعے میں متوفی کی بیٹی کو نصف ترکہ دیا گیا۔ باقی عصبہ کا حق تھا، وہ آزاد کرنے والی صحابیہ رضی اللہ عنہا کو ملا کیوکہ متوفی کا اور کوئی عصبہ نہیں تھا۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: ( الارواء للالبانی، رقم:1596) بنابریں اگر فوت ہونے والے کی ایک بیٹی ہو تو اس بیٹی کو ترکے میں سے نصف ملتا ہے،چنانچہ مذکورہ بالا واقعے میں متوفی کی بیٹی کو نصف ترکہ دیا گیا۔ باقی عصبہ کا حق تھا، وہ آزاد کرنے والی صحابیہ رضی اللہ عنہا کو ملا کیوکہ متوفی کا اور کوئی عصبہ نہیں تھا۔