Book - حدیث 2732

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ مِيرَاثِ الْوَلَاءِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ تَزَوَّجَ رَبَابُ بْنُ حُذَيْفَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَهْمٍ أُمَّ وَائِلٍ بِنْتَ مَعْمَرٍ الْجُمَحِيَّةَ فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةً فَتُوُفِّيَتْ أُمُّهُمْ فَوَرِثَهَا بَنُوهَا رِبَاعًا وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا فَخَرَجَ بِهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا فِي طَاعُونِ عَمْوَاسٍ فَوَرِثَهُمْ عَمْرُو وَكَانَ عَصَبَتَهُمْ فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ جَاءَ بَنُو مَعْمَرٍ يُخَاصِمُونَهُ فِي وَلَاءِ أُخْتِهِمْ إِلَى عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ أَقْضِي بَيْنَكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ وَالْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ قَالَ فَقَضَى لَنَا بِهِ وَكَتَبَ لَنَا بِهِ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَآخَرَ حَتَّى إِذَا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ تُوُفِّيَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِينَارٍ فَبَلَغَنِي أَنَّ ذَلِكَ الْقَضَاءَ قَدْ غُيِّرَ فَخَاصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَعِيلَ فَرَفَعَنَا إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ فَأَتَيْنَاهُ بِكِتَابِ عُمَرَ فَقَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنَّ هَذَا مِنْ الْقَضَاءِ الَّذِي لَا يُشَكُّ فِيهِ وَمَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَمْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَلَغَ هَذَا أَنْ يَشُكُّوا فِي هَذَا الْقَضَاءِ فَقَضَى لَنَا فِيهِ فَلَمْ نَزَلْ فِيهِ بَعْدُ

ترجمہ Book - حدیث 2732

کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل باب: ولاءکی میراث عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رباب بن حذیفہ بن سعید بن سہم نے ام وائل بن معمر جمحیہ سے شادی کی۔ ان سے ان کے ہاں تین بیٹے پیدا ہوئے، پھر ان کی والدہ ( ام وائل) کی وفات ہوگئی، تو ام وائل کے بیٹوں کو وراثت میں کچھ زمین اور غلاموں کی دلاء ملی۔ عمرو بن عاص ؓ ان ( بیٹوں ) کو لے کر شام گئے( وہاں ) عمواس کے طاعون میں وہ ( سب بیٹے فوت ہوگئے، چنانچہ عمرو ؓ کے عصبہ ہونے کی وجہ سے ان کے وارث ہوئے۔ جب عمرو بن عاص ؓ شام سے واپس آئے تو معمر کے بیٹوں نے عمر ؓ کی عدالت میں اپنی بہن ( ام وائل) کی ولاء کے حصول کے لیے دعویٰ کر دیا۔ عمر ؓ نے فرمایا: میں تمہارے درمیان اسی ارشاد کے مطابق فیصلہ کر وں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے: ’’بیٹآ یا باپ جو ولاء حاصل کرے، وہ اس کے عصبہ کو ملے گی، خواہ کوئی ہو۔‘‘ ( عبداللہ بن عمرو ؓ نے) فرمایا: عمر ؓ نے یہ فیصلہ ہمارے حق میں دے دیا۔ اور اس مضمون کی ایک تحریر لکھ کر ہمیں دی جس پر عبدالرحمن بن عوف، زید بن ثابت اور ایک آدمی ( ؓم) کی گواہی ثبت تھی۔ اس کے بعد خلیفہ عبدالملک بن مروان کے زمانہ خلافت میں اس خاتون کا ایک آزاد کردہ غلام فوت ہوگیا۔ اس نے دو ہزار دینار ترکہ چھوڑا مجھے خبر ملی کہ اس فیصلے میں ( عمر ؓ نے کیا تھا) تبدیلی کر دی گئی ہے۔ ( فیصلہ مذکورہ بالا قانونی کے مطابق نہیں کیا گیا) یہ معاملہ ہشام بن اسماعیل کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے ہمیں ( خلیفہ) عبدالملک کے پاس بھیج دیا ( تاکہ وہی اس مقدمے کا فیصلہ کریں۔ ) چنانچہ ہم نے عمر ؓ کی تحریر انہیں دکھائی۔ عبدالملک نے کہا: میں یہ سمجھتا تھا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں شک نہیں کیا جا سکتا۔ میں نہیں سمجھتا تھا کہ مدینے والوں کا یہ حال ہوگیا ہے کہ وہ اس میں شک کریں۔ پھر عبدالملک نے اس کا فیصلہ ہمارے حق میں کر دیا۔ اور ہم اب تک اس ( میراث) پر قابض ہیں۔
تشریح : 1۔وراثت کی تقسیم میں پہلے اصحاب الفروض کو ان کے مقررہ حصے دیے جاتے ہیں۔ جو کچھ ان سے بچے وہ میت کے رشتے داروں کو دیا جاتا ہے۔ اگر آزاد کردہ غلام کے عصبہ رشتےدار نہ ہوں تو آزاد کرنے والا عصبہ کی جگہ وارث ہوگا۔ اگر غلام کے اصحاب الفروض اور عصبہ رشتہ دار نہ ہوں تو سارا ترکہ آزاد کرنے والے کو ملے گا۔3۔ حضرت ام وائل کی ولاء ان کے بیٹوں کو ملی۔ بیٹوں کی وفات کے بعد ولاء اسی خاندان، یعنی ان بچوں کے دوھیال اور ام وائل کےسسرال میں رہی۔ ام وائل کے میکے اوربچوں کےننھیال والے جو اس ترکے کے دعویدار تھے، ان کا دعویٰ قبول نہیں کیا گیا۔3۔ عصبہ کی موجودگی میں ذوی الارحام وارث نہیں ہوتے۔ 1۔وراثت کی تقسیم میں پہلے اصحاب الفروض کو ان کے مقررہ حصے دیے جاتے ہیں۔ جو کچھ ان سے بچے وہ میت کے رشتے داروں کو دیا جاتا ہے۔ اگر آزاد کردہ غلام کے عصبہ رشتےدار نہ ہوں تو آزاد کرنے والا عصبہ کی جگہ وارث ہوگا۔ اگر غلام کے اصحاب الفروض اور عصبہ رشتہ دار نہ ہوں تو سارا ترکہ آزاد کرنے والے کو ملے گا۔3۔ حضرت ام وائل کی ولاء ان کے بیٹوں کو ملی۔ بیٹوں کی وفات کے بعد ولاء اسی خاندان، یعنی ان بچوں کے دوھیال اور ام وائل کےسسرال میں رہی۔ ام وائل کے میکے اوربچوں کےننھیال والے جو اس ترکے کے دعویدار تھے، ان کا دعویٰ قبول نہیں کیا گیا۔3۔ عصبہ کی موجودگی میں ذوی الارحام وارث نہیں ہوتے۔