Book - حدیث 2728

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ الْكَلَالَةِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَاءِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً وَ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ الْآيَةَ

ترجمہ Book - حدیث 2728

کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل باب: کلالہ کی میراث جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں بیمار ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ ابو بکر ؓ کے ہمراہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ مجھ پر غشی طاری تھی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا اور وضو کا کچھ پانی مجھ پر ڈالا۔ ( اس سے میں ہوش میں آگیا۔) میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں کیا کروں؟ اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں؟ تب میراث کی وہ آیت نازل ہوئی جو سورہٴ نساء کے آخر میں ہے(وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَلٰلَةً ) ’’اور جس کی میراث لی جاتی ہے اگر وہ مرد( یا عورت) کلالہ ہو۔۔۔‘‘ اور (وہ آیت اتری) (قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِي الْكَلٰلَةِ ) ’’آپ سے فتوی پوچھتے ہیں ۔ کہہ دیجیے: اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔بیمار کی عیادت کرنا مسنون اور مسلمان کے حقوق میں شامل ہے۔2۔ پیدل چل کر جانا کسی بزرگ کی شان کے خلاف نہیں۔3۔ دوسری آیت میں کلالہ کے حقیقی اور علاتی بھائی بہنوں کاحصہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلی آیت میں کلالہ کے اخیافی بھائی بہنوں کا حصہ بیان کیا گیا ہے۔ (تفصیل کےلیے دیکھئے حدیث :2726 کے فوائد 1۔بیمار کی عیادت کرنا مسنون اور مسلمان کے حقوق میں شامل ہے۔2۔ پیدل چل کر جانا کسی بزرگ کی شان کے خلاف نہیں۔3۔ دوسری آیت میں کلالہ کے حقیقی اور علاتی بھائی بہنوں کاحصہ بیان کیا گیا ہے۔ پہلی آیت میں کلالہ کے اخیافی بھائی بہنوں کا حصہ بیان کیا گیا ہے۔ (تفصیل کےلیے دیکھئے حدیث :2726 کے فوائد