Book - حدیث 2727

كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ الْكَلَالَةِ ضعیف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ بْنِ شَرَاحِيلَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثٌ لَأَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَّنَهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا الْكَلَالَةُ وَالرِّبَا وَالْخِلَافَةُ

ترجمہ Book - حدیث 2727

کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل باب: کلالہ کی میراث مرہ بن شراحیل ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: تین مسائل ایسے ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ نے ان کی ( مزید) وضاحت فر دی ہوتی تو ( یہ وضاحت) مجھے دنیا ومافیھا سے زیادہ محبوب ہوتی۔ کلالہ ، سود اور خلافت۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ محققین نے کہا ہے ، تاہم بخاری و مسلم میں حضرت عمربن خطاب﷜ سے کلالہ اور سود کا ذکر ملتا ہے، خلافت کا نہیں، لہذا مذکورہ روایت بیان کردہ دوباتوں کی توثیق و تائید صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ہوجاتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ’خلافت‘ کے ذکر کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے مذکورہ حدیث کی تحقیق و تخریج۔2۔ کلالہ کے بھائی بہن تین طرح کے ہوسکتے ہیں: (ا) حقیقی(ب)علاتی(ج)اخیافی۔پہلے دو طرح کے بھائی بہنوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت176 میں بیان کردیا گیا ہے اور تیسری قسم کے بہن بھائیوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت 12میں بیان کردیا گیا ہے۔ 1۔مذکورہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ محققین نے کہا ہے ، تاہم بخاری و مسلم میں حضرت عمربن خطاب﷜ سے کلالہ اور سود کا ذکر ملتا ہے، خلافت کا نہیں، لہذا مذکورہ روایت بیان کردہ دوباتوں کی توثیق و تائید صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ہوجاتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ’خلافت‘ کے ذکر کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے مذکورہ حدیث کی تحقیق و تخریج۔2۔ کلالہ کے بھائی بہن تین طرح کے ہوسکتے ہیں: (ا) حقیقی(ب)علاتی(ج)اخیافی۔پہلے دو طرح کے بھائی بہنوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت176 میں بیان کردیا گیا ہے اور تیسری قسم کے بہن بھائیوں کا حکم سورۂ نساء کی آیت 12میں بیان کردیا گیا ہے۔