كِتَابُ الْفَرَائِضِ بَابُ فَرَائِضِ الْجَدِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَدٍّ كَانَ فِينَا بِالسُّدُسِ
کتاب: وراثت سے متعلق احکام ومسائل
باب: داداکاحصہ
معقل بن یسار ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے خاندان میں ایک دادے کو ( اس کے پوتے کے ترکے میں سے ) چھٹا حصہ دینے کا فیصلہ دیا۔
تشریح :
1۔مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور پہلی روایت کی بابت لکھتے ہیں کہ اس سے سنن ابی داود کی روایت(2894، 2895) کفایت کرتی ہے جبکہ دیگر محققین نے دونوں روایتوں کو صحیح اور حسن قراردیا ہے ۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد:33؍423، 424، وصحیح سنن ابی داود للالبانی، رقم:2527) 2۔ میت کے والد کو ملے گا او ردادے کو کچھ نہیں ملے گا۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المغنی لابن قدامہ:9؍65۔81)
1۔مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور پہلی روایت کی بابت لکھتے ہیں کہ اس سے سنن ابی داود کی روایت(2894، 2895) کفایت کرتی ہے جبکہ دیگر محققین نے دونوں روایتوں کو صحیح اور حسن قراردیا ہے ۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد:33؍423، 424، وصحیح سنن ابی داود للالبانی، رقم:2527) 2۔ میت کے والد کو ملے گا او ردادے کو کچھ نہیں ملے گا۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المغنی لابن قدامہ:9؍65۔81)