Book - حدیث 2717

كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يُوصِ هَلْ يُتَصَدَّقُ عَنْهُ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَلَمْ تُوصِ وَإِنِّي أَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ لَتَصَدَّقَتْ فَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا وَلِيَ أَجْرٌ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ Book - حدیث 2717

کتاب: وصیت سے متعلق احکام ومسائل باب: جوشخص وصیت کیےبغیرفوت ہوجائےکیااسکی طرف سےصدقہ کیاجاسکتاہے؟ عائشہ ؓا سے روایت ہے، ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میری والدہ اچانک ہوت ہوگئی ہیں اور انہوں نے وصیت نہیں کی۔ اور میرا خیال ہے کہ اگر انہیں بات چیت کرنے کا موقع ملتا تو صدقہ کرتیں۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں ثواب ملے گا۔ اور کیا مجھے بھی ثواب ملے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں۔ ‘‘
تشریح : 1۔انسان کو مرنے کے بعد جس طرح ان اعمال کا ثواب پہنچتا رہتا ہے جو اس نے زندگی میں کیے تھے اور ان کےنیک اثرات بعد میں جاری رہے، اسی طرح اس صدقے وغیرہ کا ثواب بھی پہنچتا ہے جو والدین کی وفات کے بعد اولاد ان کی طرف سے کرے۔ 2۔ فوت شدہ والدین کی طرف سے صدقے کےلیے یہ شرط نہیں کہ انہوں نے وصیت کی ہو۔ 3۔ آج کل ایصال ثواب کے نام سے جو محفلیں برپا کی جاتی ہیں اور کھانے کھلائے جاتے ہیں ان کی حیثیت محض ایک رسم کی ہے ۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ خاموشی سے کسی مستحق کی مناسب امداد کردی جائے۔4۔ قرض اور دوسرے مالی حقوق کی ادائیگی میں جس طرح زندگی میں نیابت ممکن ہے،اسی طرح وفات کے بعد بھی کسی کا قرض دوسرا آدمی ادا کردے تو فوت شدہ شخص برئ الذمہ ہو جاتا ہے۔ 1۔انسان کو مرنے کے بعد جس طرح ان اعمال کا ثواب پہنچتا رہتا ہے جو اس نے زندگی میں کیے تھے اور ان کےنیک اثرات بعد میں جاری رہے، اسی طرح اس صدقے وغیرہ کا ثواب بھی پہنچتا ہے جو والدین کی وفات کے بعد اولاد ان کی طرف سے کرے۔ 2۔ فوت شدہ والدین کی طرف سے صدقے کےلیے یہ شرط نہیں کہ انہوں نے وصیت کی ہو۔ 3۔ آج کل ایصال ثواب کے نام سے جو محفلیں برپا کی جاتی ہیں اور کھانے کھلائے جاتے ہیں ان کی حیثیت محض ایک رسم کی ہے ۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ خاموشی سے کسی مستحق کی مناسب امداد کردی جائے۔4۔ قرض اور دوسرے مالی حقوق کی ادائیگی میں جس طرح زندگی میں نیابت ممکن ہے،اسی طرح وفات کے بعد بھی کسی کا قرض دوسرا آدمی ادا کردے تو فوت شدہ شخص برئ الذمہ ہو جاتا ہے۔