كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ زِيَادَةً لَكُمْ فِي أَعْمَالِكُمْ
کتاب: وصیت سے متعلق احکام ومسائل
باب: تہائی ترکےکی وصیت
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ صدقہ کیا ہے کہ وفات کے وقت تمہیں تہائی مال ( میں وصیت کا حق) دے دیا ہے تاکہ تمہارے نیک اعمال میں اضافہ ہو جائے۔‘‘
تشریح :
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن بعض محققین نے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کےل یے دیکھئے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد:45؍475، 476، والارواء، رقم:1641) بنابریں اسلامی شریعت کے احکام دنیا اور آخرت میں فائدے کا باعث ہیں۔ 2۔ اچھے کام کی وصیت کرنے سے مرنے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جب اس کی وفات کے بعد اس کی وصیت پر عمل کیا جاتا ہے تو مرنے والے کو اس کا ثواب پہنچتا ہے ۔3۔ اگر پسماندگان اچھے کام کی وصیت پرعمل نہ کریں تب بھی فوت ہونے والے کو اچھی وصیت کا ثواب ضرور ملے گا۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن بعض محققین نے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کےل یے دیکھئے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد:45؍475، 476، والارواء، رقم:1641) بنابریں اسلامی شریعت کے احکام دنیا اور آخرت میں فائدے کا باعث ہیں۔ 2۔ اچھے کام کی وصیت کرنے سے مرنے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ جب اس کی وفات کے بعد اس کی وصیت پر عمل کیا جاتا ہے تو مرنے والے کو اس کا ثواب پہنچتا ہے ۔3۔ اگر پسماندگان اچھے کام کی وصیت پرعمل نہ کریں تب بھی فوت ہونے والے کو اچھی وصیت کا ثواب ضرور ملے گا۔