Book - حدیث 2688

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ مَنْ أَمِنَ رَجُلًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ الْقِتْبَانِيِّ قَالَ لَوْلَا كَلِمَةٌ سَمِعْتُهَا مِنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ لَمَشَيْتُ فِيمَا بَيْنَ رَأْسِ الْمُخْتَارِ وَجَسَدِهِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَمِنَ رَجُلًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ لِوَاءَ غَدْرٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ Book - حدیث 2688

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کسی کوامان دےکرقتل کرنےوالےکابیان رفاعہ بن شداد قتبانی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اگر میں نے عمرو بن حمق خزاعی ؓ سے ایک حدیث نہ سنی ہوتی تو مختار ثقفی کے سر اور دھڑ کے درمیان چلتا( اس کا سر دھڑ سے الگ کر دیتا) میں نے عمرو ؓ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص سے کوئی اپنا خون محفوظ سمجھتا ہو اور وہ اسے قتل کر ڈالے تو قیامت کے دن وہ ( قاتل) عہد شکنی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوگا۔‘‘
تشریح : 1۔کسی کو امان دے کر قتل کر دینا بہت بڑا گناہ ہے۔2۔ عہد شکنی اتنا بڑا جرم ہے کہ قیامت کے دن ایسے مجرم کے جسم پر جھنڈا نصب ہوگا جس سے ہر شخص کو معلوم ہوجائے گاکہ فلاں شخص عہد شکن ہے۔ اس طرح اس کی سخت بدنامی ہوگی۔3۔ مختار بن عبید ثقفی نے حضرت حسین﷜ کی شہادت کے بعد ان کے انتقام کانعرہ بلند کیا اور اس طرح عوام کی ہمدردیاں حاصل کی ۔ حضرت حسین﷜ کے قاتلوں سے انتقام لینے کے بعداس نے محسوس کیا کہ اسے عوام کی محبت او رہمدردی حاصل ہوگئی ہے تو نبوت کا دعویٰ کردیا او رلوگوں کو گمراہ کیا۔ حضرت مصعب بن زبیر﷜ نے اسے قتل کرکے اس فتنے کا خاتمہ کیا۔ 1۔کسی کو امان دے کر قتل کر دینا بہت بڑا گناہ ہے۔2۔ عہد شکنی اتنا بڑا جرم ہے کہ قیامت کے دن ایسے مجرم کے جسم پر جھنڈا نصب ہوگا جس سے ہر شخص کو معلوم ہوجائے گاکہ فلاں شخص عہد شکن ہے۔ اس طرح اس کی سخت بدنامی ہوگی۔3۔ مختار بن عبید ثقفی نے حضرت حسین﷜ کی شہادت کے بعد ان کے انتقام کانعرہ بلند کیا اور اس طرح عوام کی ہمدردیاں حاصل کی ۔ حضرت حسین﷜ کے قاتلوں سے انتقام لینے کے بعداس نے محسوس کیا کہ اسے عوام کی محبت او رہمدردی حاصل ہوگئی ہے تو نبوت کا دعویٰ کردیا او رلوگوں کو گمراہ کیا۔ حضرت مصعب بن زبیر﷜ نے اسے قتل کرکے اس فتنے کا خاتمہ کیا۔