Book - حدیث 2677

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْقَسَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَأُلْقِيَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ بِخَيْبَرَ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ يَتَكَلَّمُ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ فَقَالَ سَهْلٌ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ

ترجمہ Book - حدیث 2677

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: قسامت کابیان سہل بن ابی حثمہ ؓ اپنے قبیلے کے بزرگوں سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ ؓ تنگ دستی کی وجہ سے (روزی کی تلاش میں) خیبر گئے۔ (وہاں) کسی نے آکر محیصہ ؓ کو بتایا کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کر کے خیبر کے ایک کنویں یا چشمے میں پھینک دیا گیا ہے۔ محیصہ ؓ نے یہودیوں کے پاس جا کر انہیں کہا: قسم ہے اللہ کی! تمہی نے اسے قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر وہ ( خیبر سے) اپنے قبیلے والوں کے پاس گئے اور انہیں صورت حال بتائی، پھر محیصہ ؓ اپنے بڑے بھائی حویصہ (ؓ) اور عبداللہ بن سہل ؓ کے ساتھ ( نبی ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئے۔ محیصہ ؓ نے بات شروع کرنے چاہی کیونکہ ( حادثے کے وقت) خیبر میں وہی تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے محیصہ ( ؓ ) سے فرمایا: ’’بڑے کا لحاظ کرو۔ ‘‘ یعنی جو عمر میں بڑا ہے ( اسے بات کرنے دو۔) چنانچہ حویصہ ؓ نے بات کی، پھر ان کے بعد محیصہ ؓ نے بات کی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا وہ تمہارے مقتول کی دیت دیں یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ ‘‘ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس معاملے میں اہل خیبر کے نام لکھا۔ انہوں نے ( جواب میں ) لکھا، قسم ہے اللہ کی! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن ؓم سے فرمایا: ’’کیا تم قسمیں کھاتے ہو اور اپنے آدمی ( مقتول ) کا خون بہا( دیتے ) لینے کے مستحق بنتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر یہودی تمہارے لیے قسمیں کھائیں گے ( قسمیں کھا کر خود کو بے گناہ ثابت کر دیں گے۔‘‘) انہوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں( ان کے لیے جھوٹی قسمیں کھانا معمولی بات ہے۔) چناچنہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے پاس سے عبدالہ بن سہل ؓ کی دیت دے دی، اور ان کے پاس سو اونٹینایں بھیج دیں۔ اور وہ ان کے گھر پہنچا دی گئیں۔ سہل ؓ نے فرمایا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات بھی مناری تھی۔
تشریح : 1۔جب کوئی شخص قتل ہوجائے اور اس کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے تو مدعی قبیلے کے پچاس آدمی مشکوک افراد کے بارے میں قسم کھائیں کہ یہ ہمارے قاتل ہیں۔ اگر وہ قسم کھالیں تو مدعا علیہم سے دیت دلوائی جائے گی۔ اگر یہ لوگ قسم نہ کھائیں تو مدعا علیہم میں سے پچاس آدمی یہ قسم کھائیں گے کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔ اگر وہ قسم کھانے سے انکار کریں تو ان پر ضروری ہوگا کہ قاتل کو پیش کریں اور اگر وہ قسم کھالیں تو وہ بری ہوجائیں گے اور ان سے دیت وصول نہیں کی جائے گی۔ اس صورت میں دیت بیت المال سے ادا کی جائے گی۔2۔ قسم کھانےوالوں میں کوئی بچہ ، عورت، غلام یا مجنون شامل نہیں ہونا چاہیے۔ اگر پچاس افراد کی تعداد مکمل نہ ہوسکے تو جتنے افراد موجود ہیں وہی پچاس قسموں کی تعداد پوری کریں۔ (حاشیہ سنن ابن ماجہ از محمد فؤاد عبدالباقی) 3۔ اہم معاملات میں بزرگوں کوبات کرنی چاہیے ، نیز بزرگوں کو موجودگی میں نوجوانوں کو بات کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔ 1۔جب کوئی شخص قتل ہوجائے اور اس کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے تو مدعی قبیلے کے پچاس آدمی مشکوک افراد کے بارے میں قسم کھائیں کہ یہ ہمارے قاتل ہیں۔ اگر وہ قسم کھالیں تو مدعا علیہم سے دیت دلوائی جائے گی۔ اگر یہ لوگ قسم نہ کھائیں تو مدعا علیہم میں سے پچاس آدمی یہ قسم کھائیں گے کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔ اگر وہ قسم کھانے سے انکار کریں تو ان پر ضروری ہوگا کہ قاتل کو پیش کریں اور اگر وہ قسم کھالیں تو وہ بری ہوجائیں گے اور ان سے دیت وصول نہیں کی جائے گی۔ اس صورت میں دیت بیت المال سے ادا کی جائے گی۔2۔ قسم کھانےوالوں میں کوئی بچہ ، عورت، غلام یا مجنون شامل نہیں ہونا چاہیے۔ اگر پچاس افراد کی تعداد مکمل نہ ہوسکے تو جتنے افراد موجود ہیں وہی پچاس قسموں کی تعداد پوری کریں۔ (حاشیہ سنن ابن ماجہ از محمد فؤاد عبدالباقی) 3۔ اہم معاملات میں بزرگوں کوبات کرنی چاہیے ، نیز بزرگوں کو موجودگی میں نوجوانوں کو بات کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔