Book - حدیث 2672

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ لَا يَجْنِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى

ترجمہ Book - حدیث 2672

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کوئی کسی کےجرم کاذمےدارنہیں اسامہ بن شریک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی جان کے جرم کی ذمے داری دوسری جان پر نہیں۔‘‘
تشریح : 1۔مجرم کے جرم کی سزا اس کے باپ، بیٹے، بھائی یا دوست وغیرہ کو نہیں دی جاسکتی۔2 ۔ مفرور مجرم کو پکڑنے کے لیے اس کے اقارب پر سختی کرنا شرعاً ممنوع ہے۔3۔ مشکوک شخص سےاقرار کرانے کے لینے مناسب حدتک سختی کی جاسکتی ہے۔4۔ مشکوک یا مجرم شخص سے اس کے شریک جرم ساتھیوں کےبارے میں معلوم کرنے کےلیے مناسب حدتک سختی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ ایسے قرائن موجود ہوں جن سےاس کا مشکوک و مجرم ہونا ظاہر ہوتا ہو۔ واللہ اعلم 1۔مجرم کے جرم کی سزا اس کے باپ، بیٹے، بھائی یا دوست وغیرہ کو نہیں دی جاسکتی۔2 ۔ مفرور مجرم کو پکڑنے کے لیے اس کے اقارب پر سختی کرنا شرعاً ممنوع ہے۔3۔ مشکوک شخص سےاقرار کرانے کے لینے مناسب حدتک سختی کی جاسکتی ہے۔4۔ مشکوک یا مجرم شخص سے اس کے شریک جرم ساتھیوں کےبارے میں معلوم کرنے کےلیے مناسب حدتک سختی کی جاسکتی ہے بشرطیکہ ایسے قرائن موجود ہوں جن سےاس کا مشکوک و مجرم ہونا ظاہر ہوتا ہو۔ واللہ اعلم