Book - حدیث 267

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ عَنْ سَفِينَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ

ترجمہ Book - حدیث 267

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: وضو اورغسل جنابت کے لیے پانی کی مقدار کابیان سیدہ سفینہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک مد( پانی ) سے وضو اور ایک صاع( پانی) سے غسل کر لیا کرتے تھے۔
تشریح : صاع پیمائش کا ایک پیمانہ ہے جس کی مقدار 5 رطل اور تہائی رطل ہے۔کلو گرام کے حساب سے اس کی مقدار دوکلو سو گرام اور بعض کے نزدیک ڈھائی کلو ہے۔ (مد) صاع کے چوتھائی کو کہتے ہیںاس کی مقدار پانچ سو پچیس گرام ہے۔مائعات کے لیے صاع تقریباً دو لیٹر سے کچھ زائد اور مد اس سے چوتھائی سمجھا جاسکتا ہے۔ 2۔غسل اور وضو کے لیے یہ مقدار زکر کرنے کا یہ مقصد نہیں کہ اس سے کم یا زیادہ پانی استعمال کرنا جائز نہیں۔مقصد محض ایک اندازہ بیان کرنا ہے۔تاکہ بلاوجہ بہت پانی ضائع نہ کیا جائےبلکہ تھوڑے پانی کو اس طریقے سے استعمال کیا جائےکہ پوری طرح صفائی حاصل ہوجائے،البتہ صدقہ فطر وغیرہ میں صاع سے کم مقدار میں غلہ ادا کرنا درست نہیں۔ صاع پیمائش کا ایک پیمانہ ہے جس کی مقدار 5 رطل اور تہائی رطل ہے۔کلو گرام کے حساب سے اس کی مقدار دوکلو سو گرام اور بعض کے نزدیک ڈھائی کلو ہے۔ (مد) صاع کے چوتھائی کو کہتے ہیںاس کی مقدار پانچ سو پچیس گرام ہے۔مائعات کے لیے صاع تقریباً دو لیٹر سے کچھ زائد اور مد اس سے چوتھائی سمجھا جاسکتا ہے۔ 2۔غسل اور وضو کے لیے یہ مقدار زکر کرنے کا یہ مقصد نہیں کہ اس سے کم یا زیادہ پانی استعمال کرنا جائز نہیں۔مقصد محض ایک اندازہ بیان کرنا ہے۔تاکہ بلاوجہ بہت پانی ضائع نہ کیا جائےبلکہ تھوڑے پانی کو اس طریقے سے استعمال کیا جائےکہ پوری طرح صفائی حاصل ہوجائے،البتہ صدقہ فطر وغیرہ میں صاع سے کم مقدار میں غلہ ادا کرنا درست نہیں۔