كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ يُقْتَادُ مِنَ الْقَاتِلِ كَمَا قَتَلَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَقَالَ لَهَا أَقَتَلَكِ فُلَانٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: قاتل جس طرح قتل کرے اس سےاسی طرح قصاص لیاجائے
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے چاندی کے زیوروں کے لیے قتل کر دیا۔ ( ابھی فوت نہیں ہوئی تھی کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر کر دی گئی۔) رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’کیا تجھے فلاں آدمی نے قتل کیا ہے؟‘‘ اس نے سر سے اشارہ کیا کہ نہیں، پھر دوبارہ( کسی اور کا نام لے کر) پوچھا تو اس نے اشارہ کیا کہ نہیں۔ تیسری بار ( اس یہودی کا نام لے کر) پوچھا تو اس نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس ( مجرم) کو دو پتھروں کے درمیان ( سر کچل کر) قتل کر وا دیا۔
تشریح :
1-پتھروں کے درمیان قتل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا سرپتھر پر رکھ کر اوپر سے دوسرا پتھر مارا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوتے ہوئے فوت ہوگئی۔2۔ گواہی کےمعاملے میں واضح اشارہ کلام کے حکم میں ہے۔ نماز میں اس قسم کا اشارہ کلام کے حکم میں نہیں۔ ( صحیح البخاری، الکسوف، باب صلاۃ النساء مع الرجال فی الکسوف ، حدیث:1053) 3۔ سزائے موت اسی طرح دی جائے جس طرح قاتل نے قتل کیا ہو۔
1-پتھروں کے درمیان قتل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا سرپتھر پر رکھ کر اوپر سے دوسرا پتھر مارا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوتے ہوئے فوت ہوگئی۔2۔ گواہی کےمعاملے میں واضح اشارہ کلام کے حکم میں ہے۔ نماز میں اس قسم کا اشارہ کلام کے حکم میں نہیں۔ ( صحیح البخاری، الکسوف، باب صلاۃ النساء مع الرجال فی الکسوف ، حدیث:1053) 3۔ سزائے موت اسی طرح دی جائے جس طرح قاتل نے قتل کیا ہو۔