كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ لَا يُقْتَلُ وَالِدٌ بِوَلَدِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ
کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: باپ کو اولاد کے بدلےمیں قتل نہ کیا جائے
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: ’’باپ کو اولاد کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔‘‘
تشریح :
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حسن اور صحیح قرار دیا ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: ( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد:1؍16، 22، 49، والارواء :7؍271، رقم:2214، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد، رقم :2662) بنا بریں ماں باپ کے ہاتھ سے اگر اولاد قتل ہوجائے توماں یا باپ کو قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا، البتہ دوسری مناسب سزا ضروری ہے جیسے کہ حدیث 2646 میں دیت لینے کا ذکر ہے۔
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے حسن اور صحیح قرار دیا ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: ( الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد:1؍16، 22، 49، والارواء :7؍271، رقم:2214، وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد، رقم :2662) بنا بریں ماں باپ کے ہاتھ سے اگر اولاد قتل ہوجائے توماں یا باپ کو قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا، البتہ دوسری مناسب سزا ضروری ہے جیسے کہ حدیث 2646 میں دیت لینے کا ذکر ہے۔