كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ
کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: مومن کوکافرکےبدلےنہ قتل کیاجائے
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’مومن کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے اور نہ عہد والے( ذمی) کو اس کے عہد میں قتل کیا جائے۔‘‘
تشریح :
1۔اسلامی سلطنت میں رہنے والے غیرمسلم کی جان ومال کی حفاظت مسلمانوں کافرض ہے۔2۔ ذمی کو اس وقت تک قتل کرنا جائز نہیں جب تک وہ کوئی ایسا جرم نہ کرے جس سے اس کا معاہد ختم ہو جائے، مثلاً: قرآن مجید کی بے حرمتی یا نبئ اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی وغیرہ۔
1۔اسلامی سلطنت میں رہنے والے غیرمسلم کی جان ومال کی حفاظت مسلمانوں کافرض ہے۔2۔ ذمی کو اس وقت تک قتل کرنا جائز نہیں جب تک وہ کوئی ایسا جرم نہ کرے جس سے اس کا معاہد ختم ہو جائے، مثلاً: قرآن مجید کی بے حرمتی یا نبئ اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی وغیرہ۔