Book - حدیث 266

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصِ بْنِ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْكَرَابِيسِيُّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ يَعْلَمُهُ فَكَتَمَهُ، أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ»

ترجمہ Book - حدیث 266

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: علم کی بات پوچھے جانے پر علم چھپانے والے( کے گناہ) کا بیان سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:’’ جس سے علم کا کوئی ایسا مسئلہ پوچھا گیا جو اسے معلوم تھا، پھر بھی اس نے اسے چھپایا، اسے قیامت کے دن آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔‘‘
تشریح : جو مسئلہ معلوم نہ ہو، اسے اپنی رائے سے بنا کر بیان کرنا بھی بڑا گناہ ہے۔ ہاں تلاش کے باوجود قرآن یا حدیث میں سے نہ ملے، تب اجتہاد کرنا جائز ہوتا ہے۔ جو مسئلہ معلوم نہ ہو، اسے اپنی رائے سے بنا کر بیان کرنا بھی بڑا گناہ ہے۔ ہاں تلاش کے باوجود قرآن یا حدیث میں سے نہ ملے، تب اجتہاد کرنا جائز ہوتا ہے۔