Book - حدیث 2643

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْمِيرَاثِ مِنَ الدِّيَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ خَالِدٍ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى لِحَمَلِ بْنِ مَالِكٍ الْهُذَلِيِّ اللِّحْيَانِيِّ بِمِيرَاثِهِ مِنْ امْرَأَتِهِ الَّتِي قَتَلَتْهَا امْرَأَتُهُ الْأُخْرَى

ترجمہ Book - حدیث 2643

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: دیت میں سے ترکے کی تقسیم عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حمل بن مال ہذلی ؓ کو ان کی اس بیوی کے ترکے سے حصہ دلوایا جسے ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔
تشریح : مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے کہا ہےجبکہ حمل بن مالک بن نابغہ﷜ کا تفصیلی واقعہ پیچھے حضرت عبداللہ بن عباس کی حدیث(2641) میں گزر چکا ہے جسے محققین نے صحیح قراردیا ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ شیخ البانی﷫ اس کی بابت یوں لکھتے ہیں’’ صحیح بماقبلہ‘‘بنا بریں دیت بھی مقتول عورت کا ترکہ ہے، اس لیے اس میں بھی خاوند کو حصہ ملتا ہے جب کہ دیت دینا ناقاتل عورت کے عصبہ کے ذمے ہے، اور خاوند عصبہ میں شامل نہیں بلکہ اصحاب الفروض میں سے ہے جس کا حصہ مقرر ہے۔ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے کہا ہےجبکہ حمل بن مالک بن نابغہ﷜ کا تفصیلی واقعہ پیچھے حضرت عبداللہ بن عباس کی حدیث(2641) میں گزر چکا ہے جسے محققین نے صحیح قراردیا ہے، لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ شیخ البانی﷫ اس کی بابت یوں لکھتے ہیں’’ صحیح بماقبلہ‘‘بنا بریں دیت بھی مقتول عورت کا ترکہ ہے، اس لیے اس میں بھی خاوند کو حصہ ملتا ہے جب کہ دیت دینا ناقاتل عورت کے عصبہ کے ذمے ہے، اور خاوند عصبہ میں شامل نہیں بلکہ اصحاب الفروض میں سے ہے جس کا حصہ مقرر ہے۔