Book - حدیث 2640

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ دِيَةِ الْجَنِينِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ: اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ - يَعْنِي سِقْطَهَا - فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ، عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ» . فَقَالَ عُمَرُ: ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، فَشَهِدَ مَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ

ترجمہ Book - حدیث 2640

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: نو زائیدہ بچے کی دیت مسور بن مخرمہ (بن نوفل) ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: عمر بن خطاب ؓ نے عورت کا حمل ساقط ہو جانے کے بارے میں لوگوں ( صحابہ کرام ؓم) سے مشورہ کیا تو مغیرہ بن شعبہ ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے میری موجودگی میں اس قسم کے مقدمے میں ایک غلام یا ایک لونڈی ادا کرنے کا فیصلہ صادر فرمایا تھا۔ عمر ؓ نے فرمایا: کوئی آدمی حاضر کرو جو تمہارے ساتھ گواہی دے، چنانچہ محمد بن مسلمہ ؓ نے ان کے ساتھ گواہی دی۔
تشریح : حضرت عمررضی اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر شک نہیں کیا بلکہ مزید اطمینان کےلیے دوسرا گواہ طلب فرمایا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ مسئلہ ایک قانون کی حیثیت رکھتا ہے، لہذا پورا اطمینان ضروری ہے۔ اور ضروری وجہ یہ تھی کہ عام لوگ جب دیکھیں گے کہ حضرت عمر رضی اللہ کبار صحابہ رضی اللہ عنہ پر بھی حدیث کے بارے میں سختی کرتے ہیں تو وہ بلاتحقیق حدیثیں روایت کرنےسے اجتناب کریں گے۔ واللہ اعلم حضرت عمررضی اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر شک نہیں کیا بلکہ مزید اطمینان کےلیے دوسرا گواہ طلب فرمایا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ مسئلہ ایک قانون کی حیثیت رکھتا ہے، لہذا پورا اطمینان ضروری ہے۔ اور ضروری وجہ یہ تھی کہ عام لوگ جب دیکھیں گے کہ حضرت عمر رضی اللہ کبار صحابہ رضی اللہ عنہ پر بھی حدیث کے بارے میں سختی کرتے ہیں تو وہ بلاتحقیق حدیثیں روایت کرنےسے اجتناب کریں گے۔ واللہ اعلم