Book - حدیث 2639

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ دِيَةِ الْجَنِينِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ. فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: أَنَعْقِلُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ، وَلَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ، وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا لَيَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ، فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ»

ترجمہ Book - حدیث 2639

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: نو زائیدہ بچے کی دیت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے جنین( پیٹ کے بچے) کے قتل کی صورت میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ دیا۔ جس کے خلاف فیصلہ ہوا تھا، اس نے کہا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے پیا، نہ کھایا، چیخا نہ چلایا، ایسا تو کالعدم ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تو شاعروں والی باتیں کرتا ہے۔ اس کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے۔
تشریح : 1- جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو، پیدا نہ ہوا ہو۔2۔بعض اوقات حاملہ عورت کے پیٹ پرچوٹ لگ جائے تو اس سے بچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو کر مردہ پیدا ہوتا ہے ، اس لیے یہ بھی قتل شمار ہوتا ہے۔3۔ ایسے بچے کا حکم عام مقتول کا نہیں، اس کی دیت بھی سواونٹ نہیں بلکہ صرف ایک غلام یا لونڈی ہے، البتہ اگر اس کی ماں بھی اس چوٹ سے فوت ہو جائے تو اس عورت کی پوری دیت ہوگی۔4۔ شرعی حکم کے مقابلے میں قبائلی رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔5۔ شاعروں والی باتوں سے یہی مراد ہے کہ جس طرح عام شاعر جھوٹ موٹ اور غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، ان کی عملی دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہوتی، اسی طرح یہ باتیں بھی بے کار ہیں، ان کی وجہ سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔ 1- جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو، پیدا نہ ہوا ہو۔2۔بعض اوقات حاملہ عورت کے پیٹ پرچوٹ لگ جائے تو اس سے بچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو کر مردہ پیدا ہوتا ہے ، اس لیے یہ بھی قتل شمار ہوتا ہے۔3۔ ایسے بچے کا حکم عام مقتول کا نہیں، اس کی دیت بھی سواونٹ نہیں بلکہ صرف ایک غلام یا لونڈی ہے، البتہ اگر اس کی ماں بھی اس چوٹ سے فوت ہو جائے تو اس عورت کی پوری دیت ہوگی۔4۔ شرعی حکم کے مقابلے میں قبائلی رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔5۔ شاعروں والی باتوں سے یہی مراد ہے کہ جس طرح عام شاعر جھوٹ موٹ اور غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، ان کی عملی دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہوتی، اسی طرح یہ باتیں بھی بے کار ہیں، ان کی وجہ سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔