Book - حدیث 2624

كِتَابُ الدِّيَاتِ َبَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يَقْتُلَ، وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى

ترجمہ Book - حدیث 2624

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: مقتول کے وارث کو تین میں سے ایک چیز اختیار کرنے کا حق حاصل ہے ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کا کوئی ( قریبی رشتے دار) آدمی قتل ہو جائے تو اسے دو ایک جیسی چیزوں میں سے ایک کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔ یا ( قاتل کو) قتل کر لے، یا فدیہ( دیت ) لے لے۔
تشریح : 1۔قصاص اور فدیہ کو ایک جیسے چیزیں قرار دیا گیا ہے کیونکہ تیسری چیز، یعنی معاف کرنا بہت بلند اور عظیم کام ہے۔2۔ قدیہ قصاص سے افضل ہےکیونکہ یہ بھی ایک قسم کی معافی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورا قدیہ لینے کی بجائے کچھ قدیہ وصول کرکے باقی معاف کردیا جائے۔3۔ قصاص یا دیت لینے کا فیصلہ کرنا مقتول کے وارثوں کا حق ہے، عدالت نہیں۔4۔ قصاص صرف قتل عمد ہوتا ہے ، قتل خطایا شبہ عمد میں قصد نہیں، صرف دیت ہے۔ 1۔قصاص اور فدیہ کو ایک جیسے چیزیں قرار دیا گیا ہے کیونکہ تیسری چیز، یعنی معاف کرنا بہت بلند اور عظیم کام ہے۔2۔ قدیہ قصاص سے افضل ہےکیونکہ یہ بھی ایک قسم کی معافی ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورا قدیہ لینے کی بجائے کچھ قدیہ وصول کرکے باقی معاف کردیا جائے۔3۔ قصاص یا دیت لینے کا فیصلہ کرنا مقتول کے وارثوں کا حق ہے، عدالت نہیں۔4۔ قصاص صرف قتل عمد ہوتا ہے ، قتل خطایا شبہ عمد میں قصد نہیں، صرف دیت ہے۔