Book - حدیث 2623

كِتَابُ الدِّيَاتِ َبَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ ضعیف حَدَّثَنَامحمد: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، أَظُنُّهُ عَنِ ابْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ وَاسْمُهُ سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ - وَالْخَبْلُ: الْجُرْحُ - فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: أَنْ يَقْتُلَ، أَوْ يَعْفُوَ، أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ، فَمَنْ فَعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعَادَ، فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا

ترجمہ Book - حدیث 2623

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: مقتول کے وارث کو تین میں سے ایک چیز اختیار کرنے کا حق حاصل ہے ابو شریح ( خویلد بن عمرو) خزاعی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کو قتل یا زخم کی مصیبت پہنچے تو اسے تین چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ اگر وہ چوتھی چیز حاصل کرنا چاہے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو( منع کر دو) وہ ( قصاص کے طور پر مجرم کو) قتل کر لے، یا معاف کر دے ، یا دیت وصول کر لے۔ جس نے ان میں سے کوئی کام کیا، پھر دوسرا کام بھی کر دیا تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، اس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایات کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کو شواہد مسنداحمد(4؍32) میں حسن درجے کے ہیں ، اس کے بعد انہوں نے آگے آنے والی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جو کہ صحیح ہے، اس میں دو باتوں( بدلے میں قتل کرنے یا دیت دینے) کا ذکر موجود ہے، لہذا دو باتیں صحیح روایت سے ثابت ہوئیں اور تیسری بات’’ معاف کرنا‘‘ اس کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے اور رسول اللہﷺ نے اس کی ترغیب بھی دلائی ہے ۔ بنابریں مذکورہ حدیث میں جن تین چیزوں کا ذکر ہے وہ دیگر شواہد اور قرائن کی بنا پر درست ہیں۔ واللہ اعلم۔2۔ ’’قتل یا زخم کی مصیبت‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کوئی رشتہ دار قتل ہوجائے، یا خود اسے زخمی کردیا جائے، دونوں صورتوں میں اسے قصاص لینے کا حق بھی ہے، دیت بھی لے سکتا ہے اور معاف بھی کرسکتا ہے۔ یہ مسئلہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔3۔ چوتھی چیز کا مطلب غیرقانونی مطالبہ ہے، مثلاً: پہلے دیت وصول کرلے، پھر موقع پاکر قاتل کو قتل کردے۔ یہ بہت بڑا جرم ہے، ایساشخص خود قتل کا مجرم قرار پائے گا اور شرعی قانون کے مطابق سزا کا مستحق ہوگا ۔ ایک کا م کرکے دوسرا کام کرنے کا بھی یہی مطلب ہے۔ 1۔مذکورہ روایات کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کو شواہد مسنداحمد(4؍32) میں حسن درجے کے ہیں ، اس کے بعد انہوں نے آگے آنے والی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جو کہ صحیح ہے، اس میں دو باتوں( بدلے میں قتل کرنے یا دیت دینے) کا ذکر موجود ہے، لہذا دو باتیں صحیح روایت سے ثابت ہوئیں اور تیسری بات’’ معاف کرنا‘‘ اس کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے اور رسول اللہﷺ نے اس کی ترغیب بھی دلائی ہے ۔ بنابریں مذکورہ حدیث میں جن تین چیزوں کا ذکر ہے وہ دیگر شواہد اور قرائن کی بنا پر درست ہیں۔ واللہ اعلم۔2۔ ’’قتل یا زخم کی مصیبت‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا کوئی رشتہ دار قتل ہوجائے، یا خود اسے زخمی کردیا جائے، دونوں صورتوں میں اسے قصاص لینے کا حق بھی ہے، دیت بھی لے سکتا ہے اور معاف بھی کرسکتا ہے۔ یہ مسئلہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔3۔ چوتھی چیز کا مطلب غیرقانونی مطالبہ ہے، مثلاً: پہلے دیت وصول کرلے، پھر موقع پاکر قاتل کو قتل کردے۔ یہ بہت بڑا جرم ہے، ایساشخص خود قتل کا مجرم قرار پائے گا اور شرعی قانون کے مطابق سزا کا مستحق ہوگا ۔ ایک کا م کرکے دوسرا کام کرنے کا بھی یہی مطلب ہے۔