Book - حدیث 2616

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي قَتْلِ مُسْلِمٍ ظُلْمًا صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ»

ترجمہ Book - حدیث 2616

کتاب: دیتوں سے متعلق احکام ومسائل باب: مسلمانوں کو ظلم کے طور پر قتل کرنا بڑا گناہ ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس انسان کو بھی ظلم کے طور پر قتل کیا جاتا ہے اس کے خون ( کے گناہ) کا ایک حصہ آدم کے پہلے بیٹے (قابیل) کو بھی ملتا ہے۔ کیونکہ سب سے پہلے اس نے قتل کا طریقہ جاری کیا۔
تشریح : 1-ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔2۔ ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعدوالوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔ 1-ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔2۔ ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعدوالوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔