Book - حدیث 2612

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ نَفَى رَجُلًا مِنْ قَبِيلَتِهِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ح و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ السُّلَمِيِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ هَيْضَمٍ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ كِنْدَةَ وَلَا يَرَوْنِي إِلَّا أَفْضَلَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَسْتُمْ مِنَّا فَقَالَ نَحْنُ بَنُو النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ لَا نَقْفُو أُمَّنَا وَلَا نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا قَالَ فَكَانَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ يَقُولُ لَا أُوتِي بِرَجُلٍ نَفَى رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ إِلَّا جَلَدْتُهُ الْحَدَّ

ترجمہ Book - حدیث 2612

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: کسی کو قبیلے سے خارج قرار دینا حضرت اشعث بن قیس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں قبیلہ کندہ کے وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وفد کے لوگ مجھے اپنا افضل فرد سمجھتے تھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ لوگ ہم میں سے (ہمارے قبیلے میں سے) نہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہم نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں۔ ہم اپنی ماں کو تہمت نہیں لگاتے اور اپنے باپ سے لاتعلق نہیں ہوتے۔ حضرت اشعث بن قیس ؓ فرماتے تھے: اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی لایا جائے جو قریش کے کسی آدمی کو نضر بن کنانہ کی اولاد سے خارج قرار دے تو میں اسے (بہتان کی) حد لگاؤں گا۔
تشریح : (1)نبی اکرمﷺ قبیلہ قریش سے ہیں۔قریش فہر بن مالک کا لقب ہے۔فہر کی الاد ہی قریش کہلاتی ہے۔مالک کےوالد(فہرکے داد)کانام نضربن کنانہ ہے۔(دیکھیے:الرحیق المختوم ص:75) (2)جب کسی کویہ کہا جائےیہ اس شخص سےنہیں جس کا یہ بیٹا سمجھا جاتاہےتو اس کا مطلب اس کی ماں پر زنا کی تہمت ہے لہذا یاتووہ شخص ابنا الزام ثابت کرےورنہ اسی(80) کوڑے سزا ملے گی۔ (3)زنا کا الزام صریح الفاظ میں لگایا جائے یا اشارتا دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے (1)نبی اکرمﷺ قبیلہ قریش سے ہیں۔قریش فہر بن مالک کا لقب ہے۔فہر کی الاد ہی قریش کہلاتی ہے۔مالک کےوالد(فہرکے داد)کانام نضربن کنانہ ہے۔(دیکھیے:الرحیق المختوم ص:75) (2)جب کسی کویہ کہا جائےیہ اس شخص سےنہیں جس کا یہ بیٹا سمجھا جاتاہےتو اس کا مطلب اس کی ماں پر زنا کی تہمت ہے لہذا یاتووہ شخص ابنا الزام ثابت کرےورنہ اسی(80) کوڑے سزا ملے گی۔ (3)زنا کا الزام صریح الفاظ میں لگایا جائے یا اشارتا دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے