Book - حدیث 2605

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الرَّجُلِ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ أَبُو عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَالَ سَعْدٌ بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَعُوا مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 2605

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: جوشخص اپنی بیوی کےساتھ غیر مرد کو ( مشغول ) دیکھے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ انصاری ؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں۔ حضرت سعد ؓ نے کہا: کیوں نہیں؟ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق (اور سچے دین) سے سرفراز فرمایا۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سنو! تمہارا سردار کیا کہتا ہے۔
تشریح : 1۔بدکاری کاارتکاب کرنے والے مرد اور عورت کو جو شخص عین جرم کی حالت میں دیکھ لے تو اسے بھی یہ حق نہیں کہ انھیں قتل کردے ۔ (2)اس صورت میں اسےچاہیے کہ تین مردوں کی گواہی شریک کرے حتی کہ وہ چاروں انھیں جرم کی حالت میں دیکھ لیں۔ (3)گواہی مکمل ہونے پرعدالت ایسے مردیا عورت کوشرعی سزا(سوکوڑوں کی سزا)دےگی۔ (4)گواہی کا یہ نصاب مقررکرنےمیں یہ حکمت ہےکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنی ناراضی کی وجہ سےکسی کوقتل کردےاور بعد میں کہ دے میں نے اسے زنا کرتے دیکھا تھا۔ (5)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوملوث دیکھتاہےاس کے لیے طلاق اور لعان کاراستہ موجود ہے لہذاقانون ہاتھ بیوی کوقتل کردینا جائز نہیں ہے۔ (6)حضرت سعد بن عبادہ کا کلام ان کی غیرت کا مظہر ہے اس لیےرسزل اللہ ﷺ نے ان کےجذبہ غیرت کی تحسین فرمائی لیکن انہیں یہ اختیار نہیں دیا کہ مجرم کوخود ہی قتل کردیں۔ 1۔بدکاری کاارتکاب کرنے والے مرد اور عورت کو جو شخص عین جرم کی حالت میں دیکھ لے تو اسے بھی یہ حق نہیں کہ انھیں قتل کردے ۔ (2)اس صورت میں اسےچاہیے کہ تین مردوں کی گواہی شریک کرے حتی کہ وہ چاروں انھیں جرم کی حالت میں دیکھ لیں۔ (3)گواہی مکمل ہونے پرعدالت ایسے مردیا عورت کوشرعی سزا(سوکوڑوں کی سزا)دےگی۔ (4)گواہی کا یہ نصاب مقررکرنےمیں یہ حکمت ہےکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنی ناراضی کی وجہ سےکسی کوقتل کردےاور بعد میں کہ دے میں نے اسے زنا کرتے دیکھا تھا۔ (5)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوملوث دیکھتاہےاس کے لیے طلاق اور لعان کاراستہ موجود ہے لہذاقانون ہاتھ بیوی کوقتل کردینا جائز نہیں ہے۔ (6)حضرت سعد بن عبادہ کا کلام ان کی غیرت کا مظہر ہے اس لیےرسزل اللہ ﷺ نے ان کےجذبہ غیرت کی تحسین فرمائی لیکن انہیں یہ اختیار نہیں دیا کہ مجرم کوخود ہی قتل کردیں۔