كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الْحَدُّ كَفَّارَةٌ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ حَدًّا فَعُجِّلَتْ لَهُ عُقُوبَتُهُ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ وَإِلَّا فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: حد لگنے سے گناہ معاف ہو جاتا ہے
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس شخص سے حد کے قابل جرم سر زد ہو جائے، پھر اسے جلدی (دنیا ہی میں) سزا مل جائے تو یہ اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔ ورنہ (اگر وہ دنیوی سزا سے بچ جائے) تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔
تشریح :
(1)جرم پر دنیا میں اسلامی مل جانے سے وہ گناہ معاب ہوجاتاہے۔
(2)ممکن ہے ایک آدمی مجرم لیکن کسی کو اس کےجرم کا علم نہ ہوسکےیا عدالت میں اس پر جرم ثابت نہ ہوسکےتو اس شخص کے گناہ کی معافی یقنی نہیں۔
(3)معاملہ اللہ کے سپر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ممکن ہےتوبہ کی وجہ سےیا کسی بڑی نیکی کی وجہ سےاس کایہ گناہ معاف ہوجائے اور اس طرح وہ آخرت کی سزا سے بچ جائے۔اوریہ بھی ممکن ہےکہ اسےقبر میں یا میدان حشرمیں یا جہنم کی سزا برداشت کرنی پڑے اور اس کے بعد اسے معافی ملے۔
(1)جرم پر دنیا میں اسلامی مل جانے سے وہ گناہ معاب ہوجاتاہے۔
(2)ممکن ہے ایک آدمی مجرم لیکن کسی کو اس کےجرم کا علم نہ ہوسکےیا عدالت میں اس پر جرم ثابت نہ ہوسکےتو اس شخص کے گناہ کی معافی یقنی نہیں۔
(3)معاملہ اللہ کے سپر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ممکن ہےتوبہ کی وجہ سےیا کسی بڑی نیکی کی وجہ سےاس کایہ گناہ معاف ہوجائے اور اس طرح وہ آخرت کی سزا سے بچ جائے۔اوریہ بھی ممکن ہےکہ اسےقبر میں یا میدان حشرمیں یا جہنم کی سزا برداشت کرنی پڑے اور اس کے بعد اسے معافی ملے۔