كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ التَّعْزِيرِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُعَزِّرُوا فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: تعزیر کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دس کوڑوں سے زیادہ تعزیر نہ لگاؤ۔
تشریح :
(1)مذکورہ روایت کو ہمارے باضل محقق نے ضعیف قرار دے کر کہاہے کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہےیعنی یہ روایت معنی صیحح ہے نیزشیخ البانی نے مذکورہ رایت ماقبل روایت کے ماقبل روایت کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔
(2)سزا کی دو قسمیں ہیں :
(ا)حدود سزاہے جس کی حد شریعت نےمقرر کر دی ہےمثلا:قتل کی سزاقصاص یاقذف کی سزا اسی کوڑے۔اس میں کمی بیشی جائز نہیں۔
(ب)تعزیر وہ سزاہے جس کی مقدار مقرر نہیں کی گئی بلکہ قاضی یا حاکم موقع مناسبت سےیا جرم کی شدت کے لحاظ سے مناسب مقدار کی سزا دے سکتاہے خواہ کوڑوں کی صورت میں ہویاقید یا جرمانے کی صورت میں۔
(2)اگر تعزیر کوڑے کی صورت میں ہوتواس کے لیے یہ حدمقرر ہےتاہم جرم شدیدہونے کی صورت میں دوسری تعزیری سزا قیدیا جرمانے وغیرہ کا اضافہ کیا جاسکتاہے۔
(1)مذکورہ روایت کو ہمارے باضل محقق نے ضعیف قرار دے کر کہاہے کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہےیعنی یہ روایت معنی صیحح ہے نیزشیخ البانی نے مذکورہ رایت ماقبل روایت کے ماقبل روایت کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔
(2)سزا کی دو قسمیں ہیں :
(ا)حدود سزاہے جس کی حد شریعت نےمقرر کر دی ہےمثلا:قتل کی سزاقصاص یاقذف کی سزا اسی کوڑے۔اس میں کمی بیشی جائز نہیں۔
(ب)تعزیر وہ سزاہے جس کی مقدار مقرر نہیں کی گئی بلکہ قاضی یا حاکم موقع مناسبت سےیا جرم کی شدت کے لحاظ سے مناسب مقدار کی سزا دے سکتاہے خواہ کوڑوں کی صورت میں ہویاقید یا جرمانے کی صورت میں۔
(2)اگر تعزیر کوڑے کی صورت میں ہوتواس کے لیے یہ حدمقرر ہےتاہم جرم شدیدہونے کی صورت میں دوسری تعزیری سزا قیدیا جرمانے وغیرہ کا اضافہ کیا جاسکتاہے۔