Book - حدیث 2600

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِقَامَةِ الْحُدُودِ فِي الْمَسَاجِدِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جَلْدِ الْحَدِّ فِي الْمَسَاجِدِ

ترجمہ Book - حدیث 2600

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: مسجد میں حد لگانے کی ممانعت کا بیان حضرت عمرو بن شعیب ؓ نے اپنے والد سے، اور انہوں نے اپنے دادا (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجدوں میں حد لگانے سے منع فرمایا۔
تشریح : (1)مذکورہ باب کی دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔تفصیل کےلیے دیکھیے:(الاروالبانی:329‘371/7)مسجد ذکرالہی نماز اور وعظ نصیحت کے لیے ہے۔مار پیٹ ار سزا دینا مسجدکے اندر مناسب نہیں۔ (2)اس ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ جسے سزا دی جائے گئی وہ چیخے چلائے گا اور حاضرین بھی باتیں کریں گےتو شور ہوگا۔ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی صورت میں مسجد میں خون گرے گا جومسجد کی طہارت وصفائی کے منافی ہےاس لیے مسجد میں حد لگانے سے مسجد کا تقدس مجرح ہوتاہے۔اللہ اعلم (1)مذکورہ باب کی دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔تفصیل کےلیے دیکھیے:(الاروالبانی:329‘371/7)مسجد ذکرالہی نماز اور وعظ نصیحت کے لیے ہے۔مار پیٹ ار سزا دینا مسجدکے اندر مناسب نہیں۔ (2)اس ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ جسے سزا دی جائے گئی وہ چیخے چلائے گا اور حاضرین بھی باتیں کریں گےتو شور ہوگا۔ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی صورت میں مسجد میں خون گرے گا جومسجد کی طہارت وصفائی کے منافی ہےاس لیے مسجد میں حد لگانے سے مسجد کا تقدس مجرح ہوتاہے۔اللہ اعلم