Book - حدیث 26

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ التَّوَقِّي فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا

ترجمہ Book - حدیث 26

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: رسول اللہﷺسے حدیث بیان کرنے میں احتیاط کا بیان امام شعبی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں سال بھر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مجلس میں حاضر رہا، (اس دوران میں) میں نے انہیں کبھی رسول اللہ ﷺ سے کوئی چیز بیان کرتے نہیں سنا۔
تشریح : (1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر اسی وجہ سے روایت نہیں کرتے تھے جس وجہ سے مذکورہ بالا دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احتیاط کرتے تھے، یعنی وہ ڈرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے سہوا ایسے الفاظ بیان نہ ہو جائیں جو آپ نے نہیں فرمائے۔ (2) اس کا یہ مطلب نہیں کہ صحابہ کرام دین کی تبلیغ نہیں کرتے تھے، بلکہ بات یہ ہے کہ ان کا طریقہ مختلف تھا، وہ لوگوں کو بتاتے تھے کہ فلاں کام فرض ہے، فلاں حرام، فلاں کام کرنا جائز ہے اور فلاں کام سے اجتناب بہتر ہے۔ وہ حضرات یہ مسائل ان احادیث کی روشنی ہی میں بیان فرماتے تھے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، لیکن آپ کا نام بالعموم نہیں لیتے تھے۔ (1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر اسی وجہ سے روایت نہیں کرتے تھے جس وجہ سے مذکورہ بالا دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم احتیاط کرتے تھے، یعنی وہ ڈرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے سہوا ایسے الفاظ بیان نہ ہو جائیں جو آپ نے نہیں فرمائے۔ (2) اس کا یہ مطلب نہیں کہ صحابہ کرام دین کی تبلیغ نہیں کرتے تھے، بلکہ بات یہ ہے کہ ان کا طریقہ مختلف تھا، وہ لوگوں کو بتاتے تھے کہ فلاں کام فرض ہے، فلاں حرام، فلاں کام کرنا جائز ہے اور فلاں کام سے اجتناب بہتر ہے۔ وہ حضرات یہ مسائل ان احادیث کی روشنی ہی میں بیان فرماتے تھے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، لیکن آپ کا نام بالعموم نہیں لیتے تھے۔