Book - حدیث 2596

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ سَرَقَ مِنَ الْحِرْزِ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الثِّمَارِ فَقَالَ مَا أُخِذَ فِي أَكْمَامِهِ فَاحْتُمِلَ فَثَمَنُهُ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَمَا كَانَ مِنْ الْجَرِينِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ وَإِنْ أَكَلَ وَلَمْ يَأْخُذْ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَالَ الشَّاةُ الْحَرِيسَةُ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثَمَنُهَا وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ وَمَا كَانَ فِي الْمُرَاحِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا كَانَ مَا يَأْخُذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ

ترجمہ Book - حدیث 2596

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: محفوظ جگہ سے چوری کرنا حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پھلوں (کی چوری) کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: جو پھل خوشوں میں سے (نکال کر) اٹھا کر لے جایا جائے تو (اس کا جرمانہ) اس کی قیمت اور اس کے ساتھ اتنی ہی رقم مزید (جرمنہ وصول کیا جائے گا۔) اور جو سکھانے کے میدان سے (لے جایا گیا) ہو تو وہ اگر ڈھال کی قیمت تک پہنچتا ہو تو اس کی سزا میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اگر اس نے کھایا ہے اور ساتھ نہیں لے گیا تو اسے کوئی سزا نہیں۔ اس نےکہا: اے اللہ کے رسول! جو بکری (رات کو) باڑے سے باہر رہ جائے (اور اسے کوئی چرا لے تو؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کی قیمت اور اس کے ساتھ اتنی ہی رقم مزید اور (جسمانی) سزا بھی۔ اور جو (بکری) باڑے میں سے چرائی جائے تو اس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے جب کہ ڈھال کی قیمت تک پہنچتی ہو۔
تشریح : (1)کسی کے باغ سے بلااجازت پھل کھانا جائز نہیں ہے تاہم اس کی کوئی سزا نہیں۔ (2)باغ سے پھل لے جانا قابل سزا جرم ہے۔ (3)چوری کے نصاب سے کم مقدار کی چیز چرائی جائے تو اس کی سزا مالی جرمانہ ہے جس کی مقدار چرائی ہوئی چیز سے دگنی ہے۔ (4)مالی جرمانے کے ساتھ جرم کی نوعیت کےمطابق چند کوڑے مارے جاسکتے ہیں۔ (5)محفوظ جگہ سےچرائی ہوئی چیز کےبدلے ہاتھ اس وقت کاٹا جائے گا جب اس کی قیمت چوتھائی دینار تک پہنچتی ہو اس کو احادیث میں ڈھال کی قیمت کہا گیا ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺکے زمانےمیں ڈھال کی اوسط قیمت یہی تھی۔ (1)کسی کے باغ سے بلااجازت پھل کھانا جائز نہیں ہے تاہم اس کی کوئی سزا نہیں۔ (2)باغ سے پھل لے جانا قابل سزا جرم ہے۔ (3)چوری کے نصاب سے کم مقدار کی چیز چرائی جائے تو اس کی سزا مالی جرمانہ ہے جس کی مقدار چرائی ہوئی چیز سے دگنی ہے۔ (4)مالی جرمانے کے ساتھ جرم کی نوعیت کےمطابق چند کوڑے مارے جاسکتے ہیں۔ (5)محفوظ جگہ سےچرائی ہوئی چیز کےبدلے ہاتھ اس وقت کاٹا جائے گا جب اس کی قیمت چوتھائی دینار تک پہنچتی ہو اس کو احادیث میں ڈھال کی قیمت کہا گیا ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺکے زمانےمیں ڈھال کی اوسط قیمت یہی تھی۔