كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ ظُلْمًا فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا قتل ہو گیا وہ شہید ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس سے ظلم کے طور پر اس کا مال طلب کیا جائے، وہ قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
تشریح :
(1)ہرشخص کو حق حاصل ہےکہ اس کی جان اس کامال اس کی عزت محفوظ رہے لہذا حملہ آور کےخلاف دفاع کرنا اس کا حق ہے۔
(2)مال کی حفاظت کے لیے حملہ آور کےخلاف لڑنا جائز ہے توعزت اورجان کی حفاظت کےلڑنا بالاولیٰ جائزہوگا۔
(3)دفاع کرنےوالا شہید ہوجائے تو وہ شہید ہے تاہم اس کادرجہ ایمان کی حفاظت یا اسلامی سلطنت کی حفاظت کے لیے جہاد کرتے ہوئے شہید سے کم ہے۔ایسے شخص کوباقاعدہ غسل اور کفن دے کردفن کیا جائےجب کہ معرکہ جہاد کےشہید کےلیےغسل اور کفن ضرورت نہیں۔
(1)ہرشخص کو حق حاصل ہےکہ اس کی جان اس کامال اس کی عزت محفوظ رہے لہذا حملہ آور کےخلاف دفاع کرنا اس کا حق ہے۔
(2)مال کی حفاظت کے لیے حملہ آور کےخلاف لڑنا جائز ہے توعزت اورجان کی حفاظت کےلڑنا بالاولیٰ جائزہوگا۔
(3)دفاع کرنےوالا شہید ہوجائے تو وہ شہید ہے تاہم اس کادرجہ ایمان کی حفاظت یا اسلامی سلطنت کی حفاظت کے لیے جہاد کرتے ہوئے شہید سے کم ہے۔ایسے شخص کوباقاعدہ غسل اور کفن دے کردفن کیا جائےجب کہ معرکہ جہاد کےشہید کےلیےغسل اور کفن ضرورت نہیں۔