Book - حدیث 2573

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ مِرَارًا حسن صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 2573

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: کئی بار شراب پینے کی سزا حضرت معاویہ بن ابو سفیان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر لوگ شراب پی لیں تو انہیں کوڑے مارو۔ پھر اگر (دوبارہ) پئیں تو انہیں کوڑے مارو۔ اگر پھر (تیسری بار) پئیں تو انہیں کوڑے مارو۔ اگر پھر (چوتھی بار) پئیں تو انہیں قتل کر دو۔
تشریح : امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا:پہلے یہ حکم تھابعدمیں(قتل کا حکم )منسوخ ہوگیا۔ امام محمدبن اسحاق نے محمدبن منکدر سے انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ سے روایت کی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا:جوشخص شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ ’اگر چوتھی بار پیئے تواسے قتل کر دو۔‘‘حضرت جابر نے فرمایا:بعد میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک شخص پیش کیا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی تو آپ نے اسے مارا لیکن قتل نہیں کیا۔زہری نےقبیصہ بن زوہیب کے واسطے سےنبی اکرمﷺ سےیہی روایت کی ہے فرمایا:چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہوگیا ہے اور یہ رخصت حاصل ہوگئی (حکم نرم ہوگیا ۔)اکثر علماء کے نزدیک اس پر عمل ہے۔ہماری معلومات کے مطابق اس مسئلے میں ان نہ قدیم دور(صحابہ کرام کےزمانے)میں کوئی اختلاف تھاگ‎‘ نہ بعد کےدور میں اختلاف ہوا----‘‘(جامع الترمذی الحدود باب ماجاء من شرب الخمرفاجلدوہ ومن عادفی الرابعہ فاقتلوہ حدیث:1444) امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا:پہلے یہ حکم تھابعدمیں(قتل کا حکم )منسوخ ہوگیا۔ امام محمدبن اسحاق نے محمدبن منکدر سے انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ سے روایت کی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا:جوشخص شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ ’اگر چوتھی بار پیئے تواسے قتل کر دو۔‘‘حضرت جابر نے فرمایا:بعد میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک شخص پیش کیا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی تو آپ نے اسے مارا لیکن قتل نہیں کیا۔زہری نےقبیصہ بن زوہیب کے واسطے سےنبی اکرمﷺ سےیہی روایت کی ہے فرمایا:چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہوگیا ہے اور یہ رخصت حاصل ہوگئی (حکم نرم ہوگیا ۔)اکثر علماء کے نزدیک اس پر عمل ہے۔ہماری معلومات کے مطابق اس مسئلے میں ان نہ قدیم دور(صحابہ کرام کےزمانے)میں کوئی اختلاف تھاگ‎‘ نہ بعد کےدور میں اختلاف ہوا----‘‘(جامع الترمذی الحدود باب ماجاء من شرب الخمرفاجلدوہ ومن عادفی الرابعہ فاقتلوہ حدیث:1444)