Book - حدیث 2570

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ السَّكْرَانِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ جَمِيعًا عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ

ترجمہ Book - حدیث 2570

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: شراب پینے والے کی سزا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ شراب نوشی کے جرم میں جوتوں اور چھڑیوں سے سزا دیتے تھے۔
تشریح : (1)اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ شرب نوشی سزا میں تعزیر کا پہلو پایا جاتا ہے جس میں کمی بیشی کی گنجائش ہوتی ہے یعنی اس کی حیثیت مقرر حد کی نہیں جس میں تبدیلی جائز نہیں۔ (2) دوسرے جرائم کی سزا میں صرف کوڑے مارے جاتے ہیں البتہ شرابی نوشی میں کوڑوں کی بجائے جوتے وغیرہ بھی مارے جاسکتے ہین۔ (3)صحابہ کرام نے میں اسی کوڑوں پر اتفاق کرلیا اس لیے اب اسی کوڑوں کی سزادینا درست ہے۔ (4)جرید کھجور کے درخت کی شاخ کو کہتے ہیں جس سےپتے اتاردیے گئے ہوں‘ سزا دینے کے لیے اس قسم کی چھڑی استعمال کرنی چاہیے۔ (1)اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ شرب نوشی سزا میں تعزیر کا پہلو پایا جاتا ہے جس میں کمی بیشی کی گنجائش ہوتی ہے یعنی اس کی حیثیت مقرر حد کی نہیں جس میں تبدیلی جائز نہیں۔ (2) دوسرے جرائم کی سزا میں صرف کوڑے مارے جاتے ہیں البتہ شرابی نوشی میں کوڑوں کی بجائے جوتے وغیرہ بھی مارے جاسکتے ہین۔ (3)صحابہ کرام نے میں اسی کوڑوں پر اتفاق کرلیا اس لیے اب اسی کوڑوں کی سزادینا درست ہے۔ (4)جرید کھجور کے درخت کی شاخ کو کہتے ہیں جس سےپتے اتاردیے گئے ہوں‘ سزا دینے کے لیے اس قسم کی چھڑی استعمال کرنی چاہیے۔