Book - حدیث 2563

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ حسن حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي عَمَلُ قَوْمِ لُوطٍ

ترجمہ Book - حدیث 2563

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: حضرت لوط ﷤ کی قوم والا جرم کرنے والے کی سزا حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے اپنی امت پر جن گناہوں (میں مبتلا ہونے) کا خطرہ ہے، ان میں سے سب سے زیادہ خطرہ قوم لوط کے عمل (میں مبتلا ہونے) کا ہے۔
تشریح : (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قراردیاہے جبکہ دیگرمحققین نے صیحح قرار دیاہےلہذا مذکورہ رویت صیحح ہونے کی صورت میں درج ذیل مسائل کا استنباط کیا جاسکتا ہے۔مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے:(الاروءللالبانی رقم:235) (2)رسول اللہ ﷺنے امت کے بارے جن خطرات کا اظہار فرمایا ہمیں چاہیے ان معاملات میں زیادہ احتیاط کریں (3)اگر کوئی شخص اپنے لیے اس گناہ میں ملوث ہونے کاخطر ہ محسوس کرے توفورا اسے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے: (1)اگروہ غیر شادی شدہ ہے توجلدازجلد شادی کرے تاکہ فطری ضرورت کی تسکین کا جائز ذریعہ میسرآجائے۔ (2)جوفردفتنے کاباعث بن رہا ہے اسے میل جول کم سےکم کردے۔ (3)ایسے شخص کو نظربھرکے نہ دیکھےنیز اس کے جسمانی محاسن کی طرف توجہ نہ کرے اور غض بصر(نظرجکھاکررکھنے) کا اہتمام کرے۔ (4)قرآن مجید اور احادیث شریفہ میں سے ایسے مقامات کا مطالعہ کرےجن میں بدکاری کی شناعت اس کے گناہ اور اس پر اللہ کے عذاب نازل ہونے کاذکرہے۔ (5)اس بات پر غورکرے اس جرم کاعلم عام لوگو ں کوہوگیا توکس قدربدنامی ہوگی اور یہ بھی غور کرے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا جرم پوشیدہ نہیں۔ (6)جذبات کی انگیخت کرنے والی کہانیاں اورناول اور اس قسم کی فلمیں اور ڈرامے وغیرہ دیکھنے سے اجتناب کرے۔ (7)نفلی روزے زیادہ رکھے۔ (8)اللہ تعالیٰ سے پاک دامنی کی دعا ئیں کرےوغیرہ۔ (4)اگرکوئی شخص ای گناہ میں ملوث ہوچکاہے لیکن اس کا راز فاش نہیں ہوا اسے سوچنا چاہیےکہ اگراب تک اللہ تعالیٰ نے پردہ رکھا ہےتوکسی موقع پراسے فاش بھی کرسکتا ہے پھر کتنی شرمندگی اورندامت ہوگی اورقیامت کو جب سب کے سامنےیہ راز فاش ہوگاتوکس قدررسوائی ہوگی۔یہ سوچ کر فوراتوبہ کرےاورمذکورہ بالااحتیاطی تدابیر اختیار کرے۔ (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قراردیاہے جبکہ دیگرمحققین نے صیحح قرار دیاہےلہذا مذکورہ رویت صیحح ہونے کی صورت میں درج ذیل مسائل کا استنباط کیا جاسکتا ہے۔مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے:(الاروءللالبانی رقم:235) (2)رسول اللہ ﷺنے امت کے بارے جن خطرات کا اظہار فرمایا ہمیں چاہیے ان معاملات میں زیادہ احتیاط کریں (3)اگر کوئی شخص اپنے لیے اس گناہ میں ملوث ہونے کاخطر ہ محسوس کرے توفورا اسے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے: (1)اگروہ غیر شادی شدہ ہے توجلدازجلد شادی کرے تاکہ فطری ضرورت کی تسکین کا جائز ذریعہ میسرآجائے۔ (2)جوفردفتنے کاباعث بن رہا ہے اسے میل جول کم سےکم کردے۔ (3)ایسے شخص کو نظربھرکے نہ دیکھےنیز اس کے جسمانی محاسن کی طرف توجہ نہ کرے اور غض بصر(نظرجکھاکررکھنے) کا اہتمام کرے۔ (4)قرآن مجید اور احادیث شریفہ میں سے ایسے مقامات کا مطالعہ کرےجن میں بدکاری کی شناعت اس کے گناہ اور اس پر اللہ کے عذاب نازل ہونے کاذکرہے۔ (5)اس بات پر غورکرے اس جرم کاعلم عام لوگو ں کوہوگیا توکس قدربدنامی ہوگی اور یہ بھی غور کرے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا جرم پوشیدہ نہیں۔ (6)جذبات کی انگیخت کرنے والی کہانیاں اورناول اور اس قسم کی فلمیں اور ڈرامے وغیرہ دیکھنے سے اجتناب کرے۔ (7)نفلی روزے زیادہ رکھے۔ (8)اللہ تعالیٰ سے پاک دامنی کی دعا ئیں کرےوغیرہ۔ (4)اگرکوئی شخص ای گناہ میں ملوث ہوچکاہے لیکن اس کا راز فاش نہیں ہوا اسے سوچنا چاہیےکہ اگراب تک اللہ تعالیٰ نے پردہ رکھا ہےتوکسی موقع پراسے فاش بھی کرسکتا ہے پھر کتنی شرمندگی اورندامت ہوگی اورقیامت کو جب سب کے سامنےیہ راز فاش ہوگاتوکس قدررسوائی ہوگی۔یہ سوچ کر فوراتوبہ کرےاورمذکورہ بالااحتیاطی تدابیر اختیار کرے۔